پاکستان کا شمار دنیا کے ان تین ممالک میں ہوتا ہے، جہاں ابھی تک پولیو کا مرض پایا جاتا ہے۔ باقی دو ملک افغانستان اور نائجیریا ہیں۔ پاکستان میں ایک ہفتے کے اندر اندر ہی انسداد پولیو کی دو ٹیموں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ پاکستان میں پولیو کے قطرے پلانے والے اہلکاروں کو نہ صرف عسکریت پسندوں کی دھمکیوں کا سامنا رہتا ہے بلکہ افواہوں کی وجہ سے والدین بھی اپنے بچوں کو یہ قطرے پلانے سے انکار کر دیتے ہیں۔
Published: 28 Apr 2019, 9:10 AM IST
انسداد پولیو ورکروں کے خلاف ابھی تک سب سے زیادہ حملے پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخوا میں کیے گئے ہیں۔ پاکستانی حکام کی جانب سے انسداد پولیو مہم ایک ایسے وقت پر معطل کی گئی ہے، جب صوبہ خیبرپختونخوا میں پولیو کے دو نئے کیس سامنے آئے ہیں۔
Published: 28 Apr 2019, 9:10 AM IST
گزشتہ منگل کے روز پاکستان کی انتظامیہ نے ان افراد کے خلاف بھی کریک ڈاؤن کا آغاز کر دیا تھا، جو بچوں سے بے ہوش ہونے کا ڈرامہ کرا کر پولیو مہم کو سبوتاژ کرنے کا ارادہ رکھتے تھے۔
Published: 28 Apr 2019, 9:10 AM IST
گزشتہ پیر کو پاکستان کے صوبے خیبر پختونخواہ کے شہر پشاور کے شہریوں میں اس وقت شدید غم اور غصے کی لہر دوڑ گئی تھی، جب پولیو کے قطروں کے باعث بچوں کے بے ہوش ہو جانے کی جھوٹی خبر سامنے آئی تھی۔ اس افواہ کے بعد ناراض والدین نے ایک ہسپتال کو آگ لگانے کی کوشش کی اور پولیو ورکرز کو کچھ دیر یرغمال بھی بنا کر رکھا گيا۔
Published: 28 Apr 2019, 9:10 AM IST
اقوام متحدہ کی مدد سے پاکستان میں پولیو مہم پر قابو پانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اس مہم کے باعث پولیو کے کیسز میں کمی آئی ہے۔ سن 2014ء میں پولیو کے 306 جب کہ 2018ء میں پولیو کے صرف بارہ کیسز ریکارڈ کیے گئے۔
Published: 28 Apr 2019, 9:10 AM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 28 Apr 2019, 9:10 AM IST
تصویر: پریس ریلیز