اسلام آباد: پاکستان کے سابق وزیر اعظم نواز شریف چار سال کی جلاوطنی کے بعد آج بروز ہفتہ (21 اکتوبر 2023) پاکستان واپس لوٹیں گے۔ وہ گزشتہ چار سال سے لندن میں مقیم تھے اور وہاں اپنی بیماری کا علاج کر رہے تھے۔ آئندہ اسمبلی انتخابات سے قبل ان کی پاکستان واپسی اور وہ بھی ایسے وقت میں جب ان کے سیاسی حریف اور سابق وزیر اعظم عمران توشہ خانہ کیس میں جیل میں ہیں۔ یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ اس کے پاکستان کی سیاست پر کیا اثرات مرتب ہوں گے۔
Published: undefined
نواز شریف کی پاکستان واپسی ایک ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب الیکشن کمیشن نے ملک میں عام انتخابات کا اعلان کر دیا ہے۔ پاکستان میں جنوری 2024 کے آخری ہفتے میں انتخابات ہوں گے۔ اس وقت پاکستان کے انتظامی کام نگران وزیر اعظم کر رہے ہیں۔ نواز شریف تین بار پاکستان کے وزیر اعظم رہ چکے ہیں اور چار سال سے لندن میں خود ساختہ جلاوطنی کی زندگی گزار رہے تھے۔ پاکستان میں ان کی پارٹی کی سربراہی ان کی بیٹی مریم نواز اور بھائی شہباز شریف کر رہے تھے۔
Published: undefined
نواز شریف پاکستان کی عددی لحاظ سے سب سے بڑی جماعت مسلم لیگ ن کے سربراہ اور بانی ہیں۔ مسلم لیگ ن تمام اتحادی جماعتوں کے ساتھ پاکستان کی پارلیمنٹ میں سب سے بڑی جماعت ہے۔ ان کی غیر موجودگی میں بھی بھائی شہباز شریف اور بیٹی مریم شریف نے اپنے سیاسی حریف اور پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان کو 2022 میں اقتدار سے بے دخل کر دیا تھا۔
Published: undefined
تاہم اگر میڈیا رپورٹس پر یقین کیا جائے تو عمران خان کو اقتدار سے ہٹانے کے پیچھے بھی فوج کا ہاتھ تھا، کیونکہ عمران کو حکومت میں فوج کی مداخلت پسند نہیں تھی۔ انہوں نے کئی بار اسٹیج سے پاکستانی فوج پر کھل کر تنقید بھی کی۔ ایسے میں فوج مسلم لیگ ن کی فطری اتحادی بن کر ابھری۔ کورونا کے بعد سے پاکستان معاشی محاذ سے لے کر سیاسی محاذ تک عدم استحکام کے دور سے گزر رہا ہے۔
Published: undefined
پاکستان کی سیاست کو سمجھنے والے ماہرین کے مطابق پاکستان کو ان دنوں سب سے پہلی چیز جس کی ضرورت ہے وہ سیاسی استحکام ہے۔ یہ استحکام صرف وہی شخص فراہم کر سکتا ہے جو ریاست کے نظم و نسق کو سمجھنے کی مناسب صلاحیت رکھتا ہو اور اس سے پہلے ان مسائل کا سامنا کر چکا ہو۔ نواز شریف کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ پاکستان میں ایک ایسے رہنما ہیں جو خارجہ پالیسی سے لے کر فوج تک ہر چیز کو مربوط کر کے انتظامیہ کو چلانے کے لیے جانے جاتے ہیں۔
Published: undefined
پاکستانی صحافیوں کا خیال ہے کہ ان کی آمد سے پاکستان کو اعتماد ملے گا جو سیاسی عدم استحکام، معاشی بحران، بلوچستان کے علاقے میں شورش، فوج کے ساتھ ہم آہنگی، طالبان کے ساتھ مسائل اور قرضوں کے مسئلے سے نبرد آزما ہے۔ کیونکہ اس سے پہلے بھی وہ ان مسائل سے نبرد آزما ہو چکے ہیں۔ فوج نے ایک بار بغاوت کی اور اسے عہدے سے ہٹا بھی دیا۔
Published: undefined
چار سال کی جلاوطنی کے بعد فوری طور پر وطن واپس آنے والے نواز شریف لاہور میں اپنے حامیوں کے درمیان جلسے سے خطاب کریں گے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس جلسے میں نواز شریف جو کچھ بھی کہیں گے وہ آئندہ انتخابات میں مسلم لیگ ن کی جانب پہلا اشارہ ہو گا۔ اس بات کی تصدیق اس حقیقت سے بھی ہوتی ہے کہ ایک طرف نواز شریف کے حامی ان کے استقبال کے لیے پھولوں کی پتیاں لے کر کھڑے ہیں تو دوسری طرف اپوزیشن جماعتیں پاکستان تحریک انصاف پارٹی (پی ٹی آئی) اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) سیاسی تیروں کی کمان کھینچنے کے لیے تیار ہیں۔
Published: undefined
نواز شریف کے پاکستان واپس آنے سے پہلے پاکستان کی اپوزیشن جماعتیں سوال اٹھا رہی ہیں۔ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے نواز شریف پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایک شخص کی واپسی سے آئین، الیکشن اور جمہوریت رک گئی ہے! انہوں نے کہا کہ صرف نواز شریف کے لیے انتخابات میں تاخیر جمہوریت کی توہین ہے۔ ساتھ ہی پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان نے کہا کہ الیکشن کمیشن نواز شریف کا ہے، جب وہ چاہیں گے تب ہی الیکشن ہوں گے، نواز شریف کو اس وقت تک الیکشن نہیں ہونے دیں گے جب تک نواز شریف کو یقین نہیں ہے کہ وہ الیکشن جیت سکتے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined