پاکستان کے سابق صدر جنرل(ریٹا ئرڈ ) پرویز مشرف کو لاہور ہائی کورٹ سے ایک بڑی راحت ملی ہے۔ پرویز مشرف کو جس خصوصی عدالت نے سزائے موت سنائی تھی، اس کو لاہور ہائی کورٹ نے کالعدم قرار دے دیا ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ ماہ 17دسمبر کو خصوصی عدالت نے آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت ملک سے غداری کا جرم ثابت ہونے پر سابق صدر اور فوجی سربراہ جنرل (ر) پرویز مشرف کو سزائے موت سنائی تھی۔
Published: undefined
خیال رہے کہ نواز شریف حکومت کے دور میں سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف 3 نومبر 2007 کو ایمرجنسی لگانے اور آئین توڑنے کے الزام میں سنگین غداری کا مقدمہ قائم کیا گیا تھا۔ہائی کورٹ بینچ کے مختصر فیصلے کے مطابق پرویز مشرف کا غداری کے الزام میں کیا جانے والا ٹرائل غیر قانونی اور غیر آئینی ہے۔فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ آرٹیکل 6 میں کی جانے والی ترمیم کا اطلاق ماضی سے نہیں ہو سکتا۔
Published: undefined
لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ صرف پرویز مشرف کے لئے راحت کا نہیں ہے بلکہ پاکستان فوج کے لئے بھی ہے کیونکہ پرویز مشرف ایک سابق فوجی سربراہ تھے اور یہ پہلی مرتبہ تھا کہ پاکستان کے کسی فوجی سربراہ کو عدالت سے ایسی سزا سنائی گئی تھی۔پاکستان کی فوجی انتظامیہ پرویز مشرف کے خلاف دیئے جانے والے فیصلے سے بہت پریشان تھی اور ان کو یہ ڈر تھا کہ کہیں یہ معاملہ آئندہ کے لئے نظیر نہ بن جائے۔
Published: undefined
رپورٹس کے مطابق لاہور ہائی کورٹ نے اسپیشل کورٹ ترمیمی ایکٹ 1976 کے تحت خصوصی عدالت کو کالعدم قرار دیا ہے۔قبل ازیں پرویز مشرف کے وکیل اظہر صدیق نے دلائل کے دوران کہا کہ 3 نومبر 2007 کے اقدامات غیر آئینی تو ہو سکتے ہیں لیکن انہیں سنگین غداری قرار نہیں دیا جا سکتا۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف کا کیس بنانے کا معاملہ کبھی کابینہ میں ایجنڈا کے طور پر پیش نہیں ہوا۔ 2013 میں کابینہ کے فیصلے سے خصوصی عدالت کی تشکیل نہیں ہوئی۔
Published: undefined
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کے خلاف اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے مجرم کو گرفتار کر کے سزائے موت پر عمل درآمد کرائیں۔فیصلے کے پیرا 66 میں کہا گیا تھا کہ اگر پرویز مشرف مردہ حالت میں ملیں تو ان کی لاش کو ڈی چوک اسلام آباد میں گھسیٹ کر لایا جائے اور 3 دن تک ان کی لاش وہاں لٹکائی جائے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز