پاکستان میں توہین مذہب کے الزام میں سزائے موت کا حکم پانے والی اور کئی برسوں سے جیل میں بند مسیحی خاتون آسیہ بی بی کی سزائے موت گزشتہ روز31 اکتوبر کے روز پاکستانی سپریم کورٹ نے منسوخ کر دی تھی۔ اس عدالتی فیصلے کے بعد ملک کے مختلف شہروں میں اسلام پسند حلقوں، خاص طور پر تحریک لبیک کی طرف سے احتجاجی مظاہرے شروع ہو گئے تھے، جن میں آسیہ بی بی کی رہائی کے عدالتی فیصلے کی مخالفت کی جا رہی تھی۔ اس دوران مذہب پسند حلقوں کی طرف سے کئی طرح کے اشتعال انگیز بیانات بھی دیئے جا رہے تھے۔
Published: 01 Nov 2018, 5:40 AM IST
اس پس منظر میں وزیر اعظم عمران خان نے کل بدھ کی شام پاکستانی قوم سے ٹیلی وژن پر ایک مختصر خطاب کیا۔ اس خطاب میں عمران خان نے کہا کہ عام شہریوں کو بدامنی پر اکسانے والے عناصر ملک دوست نہیں بلکہ ملک دشمن ہیں، جنہیں ریاست کی طاقت اور برداشت کے بارے میں کوئی غلط اندازہ نہیں لگانا چاہیے۔
Published: 01 Nov 2018, 5:40 AM IST
عمران خان نے کہا، ’’پاکستان اسلام کے نام پر بنا تھا اور اس ملک میں کوئی بھی قانون اسلام کے منافی نہیں ہو سکتا۔ لیکن ایسے اشتعال انگیز بیانات دینا کہ کسی جج پر حملہ کیا جائے یا فوج میں عام افسروں اور سپاہیوں کو فوجی سربراہ کے خلاف بغاوت شروع کر دینا چاہیے، ایسے بیانات کسی بھی طرح وطن دوستی کے مظہر قرار نہیں دیئے جا سکتے۔‘‘
Published: 01 Nov 2018, 5:40 AM IST
عمران خان نے کہا کہ پاکستانی سپریم کورٹ نے آسیہ بی بی کے بارے میں جو فیصلہ سنایا ہے، وہ قانون کے عین مطابق ہے اور اس کے بعد اس عدالتی فیصلے پر غیر مطمئن اسلام پسند حلقوں کی طرف سے جذباتی تقریروں میں دی جانے والی دھمکیوں کو کسی بھی طرح اسلام کی خدمت قرار نہیں دیا جا سکتا۔‘‘
Published: 01 Nov 2018, 5:40 AM IST
پاکستانی وزیر اعظم نے کہا، ’’جو کوئی بھی قانون کو ہاتھ میں لینے کی کوشش کرے گا یا عوامی یا نجی املاک کو نقصان پہنچانے کی ہمت کرے گا، اس سے ریاست اپنی پوری طاقت اور سختی سے نمٹے گی اور اس بارے میں کسی کو بھی کسی غلط فہمی کا شکار نہیں رہنا چاہیے۔‘‘
Published: 01 Nov 2018, 5:40 AM IST
اپنے اس خطاب میں عمران خان نے واضح طور پر تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ کسی کو بھی یہ کوشش نہیں کرنا چاہیے کہ وہ ریاست کو امن عامہ اور عوامی جان و مال کے تحفظ کے لیے طاقت کے استعمال پر مجبور کر دے۔
Published: 01 Nov 2018, 5:40 AM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 01 Nov 2018, 5:40 AM IST