پاکستان میں سیلاب نے تباہی مچا رکھی ہے۔ اب تک 1300 سے زائد لوگ لقمہ اجل بن چکے ہیں اور لاکھوں افراد بے گھر ہیں۔ کچھ ممالک پاکستان کی مدد کے لیے آگے بھی آئے ہیں، لیکن زمینی سطح پر پاکستان کی حالت سنبھلتی دکھائی نہیں دے رہی ہے۔ لوگوں کے لیے مصیبتیں کم ہونے کی جگہ بڑھتی ہی جا رہی ہیں۔ سیلاب کی خطرناک صورت حال کو دیکھتے ہوئے پاکستان نے’منچار جھیل‘ پر بنے پشتہ کو توڑ دیا ہے۔ یہ جھیل ملک کی سب سے بڑی جھیل ہے جسے میٹھے پانی کی جھیل بھی کہا جاتا ہے۔ اس جھیل میں پانی اتنا زیادہ بھر گیا تھا کہ اس کا کنارہ پھٹنے کا خطرہ پیدا ہو گیا تھا۔ ایسے میں زبردست تباہی کا اندیشہ پیدا ہو گیا تھا۔
Published: undefined
بتایا جاتا ہے کہ جھیل کی آبی سطح خطرے کے نشان کو پار کر گئی تھی جس کے سبب جنوبی سندھ کے 50 لاکھ لوگوں پر خطرہ منڈلا رہا تھا۔ جھیل توڑنے کی وجہ سے اس کا پانی رہائشی علاقوں میں پھیل گیا اور کم و بیش ایک لاکھ لوگ دوسری جگہ منتقل ہونے کو مجبور ہو گئے۔ وہاں سے نکلے لوگوں کو کیمپوں میں رہنے کا انتظام کیا گیا ہے۔ وزیر برائے آبپاشی کے مطابق جھیل توڑنے سے زیادہ آبادی والے علاقوں میں پیدا خطرہ ٹل گیا ہے۔
Published: undefined
سندھ علاقہ کے وزیر برائے اطلاعات شرجیل انعام میمن نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ انجینئروں کو پانی نکالنے کے لیے منچار جھیل کے ایک نالے کو کاٹنا پڑا ہے۔ اس سے سہوان اور بھان سعید آباد کے شہروں کو بہت زیادہ خطرہ تھا۔ افسران نے بتایا کہ ملک کی تاریخ میں اس طرح کا سیلاب کبھی نہیں آیا تھا۔ سیلاب کے پانی کا راستہ تو بدل دیا گیا ہے، لیکن خطرہ ہنوز برقرار ہے۔ چھوٹی بستیوں سے اب بھی ہزاروں لوگوں کو نکالنا باقی ہے۔ اس کے علاوہ افسران کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس تباہی سے باہر نکلنے کے لیے حکومت پاکستان کو تقریباً 80 ہزار کروڑ روپیوں کا خرچ کرنا ہوگا۔ مانسون ختم ہونے کے بعد سردیاں دستک دیں گے تو ایسے میں بے گھر لوگوں کو گھر مہیا کرانا بھی ایک چیلنج ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز