پاکستانی وزراتِ داخلہ کے مطابق ایسے مدارس کی تعداد 182 ہے جن کو حکومت نے اپنے قبضے میں لیا ہے جبکہ گرفتار یا حراست میں لیے جانے والے افراد کی تعداد 121 ہے اور مزید افراد کی گرفتاریوں کے لیے چھاپے مارے جار ہے ہیں۔
Published: 08 Mar 2019, 6:10 PM IST
اس کے علاوہ 34 اسکول و کالج، ایک 163 ڈسپنسریاں، 184 ایمبولینسیں، 5 اسپتال اور 8 دفاتربھی حکومتی تحویل میں لیے گئے ہیں۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ وہاں ایک حکومتی منتظم ہے، جو ان کی نگرانی کر رہا ہے۔ کئی شہروں میں ڈپٹی کمشنر منتظم کی ذمہ داریاں سنبھال رہے ہیں۔ خیال کیا جا رہا ہے کہ مزید مدارس کو حکومتی تحویل میں لے لیا جائے گا۔
Published: 08 Mar 2019, 6:10 PM IST
لاہور، مریدکے، راولپنڈی اور اسلام آباد میں ذرائع کے مطابق زیادہ تر مدارس اور مساجد جماعت الدعوہ کی ہیں جبکہ فلاحی اداروں کی ایک بڑی تعداد بھی اسی تنظیم سے یا اس کی ذیلی تنظیم فلاح انسانیت فاونڈیشن سے ہے۔ اسلام آباد میں جماعت الدعوہ کے مرکز کو حکومت نے اپنی تحویل میں لے لیا ہے۔
Published: 08 Mar 2019, 6:10 PM IST
کالعدم تنظیموں کا دعویٰ ہے کہ حکومتی کنڑول میں لیے جانے والے اداروں کی تعداد بہت زیادہ ہے اور حکومت جان بوجھ کر انہیں کم دکھا رہی ہے۔
جماعت الدعوہ کے ایک اہم رہنما نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر ڈی ڈبلیو کو بتایا، ’’ہمارے 300 سے زائد اسکولوں کو حکومتی تحویل میں لے لیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ 70 کے قریب مدارس ہیں، جن کو حکومتی تحویل میں لے کر وہاں زیرِ تعلیم بچوں کو نکال دیا گیا ہے۔ کئی مساجد میں حکومت نے پیش امام اور موذن بھی تبدیل کر دیے ہیں۔ اس کے علاوہ فلاح انسانیت کے تحت چلنے والے اسپتال اور فلاحی ڈسپنسریوں کا کنڑول بھی حکومت نے سنبھال لیا ہے۔ کارکنوں کے گھروں پر چھاپے بھی مارے جارہے ہیں۔ ہم اس کے خلاف عدالت سے رجوع کرنے جارہے ہیں۔‘‘
Published: 08 Mar 2019, 6:10 PM IST
دوسری طرف حکومت کے مختلف حلقے مختلف اعداد و شمار دے رہے ہیں۔ وزارتِ داخلہ ایسے مدارس کی تعداد 182 بتاتی ہے۔ لیکن پنجاب حکومت کے وزیرِ اطلاعات صمام بخاری نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ ذرائع ابلاغ میں آنے والی تعداد مبالغہ آرائی پر مبنی ہے۔ ان کا کہنا تھا، ’’ہم نے پنجاب میں صرف ان مدارس اور مساجد کے خلاف کارروائی کی ہے، جن کے حوالے سے ہمارے پاس رپورٹ ہیں۔ 182 بہت بڑی تعداد ہے۔ میرے خیال میں یہ نمبر درست نہیں۔ جو لوگ آئین کے دائرے میں کام کر رہے ہیں، حکومت انہیں کچھ نہیں کہہ رہی۔‘‘
Published: 08 Mar 2019, 6:10 PM IST
جیشِ محمد کے بہاولپور مرکز کو پہلے ہیں حکومتی تحویل میں لے لیا گیا ہے، جبکہ کراچی میں احسن آباد اور سخی حسن کے علاقے میں قائم مساجد سے بھی اس گروپ کا قبضہ ختم کر دیا گیا ہے۔ پشاور میں بھی اس کی ایک مسجد کو قبضے میں لیا گیا ہے۔
Published: 08 Mar 2019, 6:10 PM IST
کالعدم تنظیم انصار الامہ، جس کے سربراہ مولانا فضل الرحمن خلیل ماضی میں اسامہ بن لادن کے ساتھی رہے ہیں اور حرکت الانصار اورحرکت المجاہدین میں بھی انہوں نے کام کیا ہے، اسلام آباد میں قائم مدرسہ و مسجد کو حکومتی تحویل میں لے کر وہاں پیشِ امام کو تبدیل کر دیا گیا ہے۔ تاہم اس تنظیم کے درجنوں دوسرے مدارس جو ملک کے مختلف حصوں میں واقع ہیں، انہیں ابھی چھیڑا نہیں گیا ہے۔
Published: 08 Mar 2019, 6:10 PM IST
واضح رہے کہ پورے ملک میں رجسٹرڈ مدارس کی تعداد تقریبا 35300 ہے، جس میں 35 لاکھ طلباء زیر تعلیم ہیں۔ تاہم آزاد ذرائع کا کہنا ہے کہ ان مدارس کی تعداد حکومتی اندازے سے بہت زیادہ ہے۔ کچھ ماہرین کے خیال میں رجسڑڈ اور غیر رجسڑڈ تعداد ملا کر کوئی 80 ہزار کے قریب بنتی ہے۔ ان میں سب سے زیادہ مدارس دیوبندی مکتبہ فکر کی ہے، جو 40 ہزار سے زیادہ ہے جب کہ دوسرے نمبر پر بریلوی ، تیسرے نمبر پر اہلِ تشیع اور چوتھے پر اہلحدیث مکتبہء فکر کے مدارس ہیں۔
Published: 08 Mar 2019, 6:10 PM IST
پنجاب پولس کے ذرائع کا کہنا ہے کہ موجودہ کریک ڈاؤن میں سب سے زیادہ مدارس اور ادارے جماعت الدعوہ کے ہیں، جو حکومتی کنڑول میں لیے گئے ہیں ۔زیادہ تر حکومتی تحویل میں لیے جانے والے ادارے پنجاب میں قائم تھے۔
Published: 08 Mar 2019, 6:10 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 08 Mar 2019, 6:10 PM IST