پاکستان میں وزیراعظم عمران خان کی کرسی جاتی دکھائی دے رہی ہے۔ ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ پاک فوج کی جانب سے عمران خان کی وداعی طے ہو گئی ہے۔ آج تک پر شائع خبر کے مطابق پاک فوج کے اعلیٰ حکام نے آرگنائزیشن آف اسلامک کارپوریشن (او آئی او) کے اجلاس کے بعد عمران خان سے مستعفی ہونے کو کہا ہے۔ او آئی سی کا یہ اجلاس 22 اور 23 مارچ کو پاکستان میں ہونا ہے۔ خبروں کے مطابق پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ بھی فوج کی جانب سے یہ کہنے والوں میں شامل ہیں۔
Published: undefined
پاکستانی میڈیا کے مطابق عمران خان کو وزیراعظم کے عہدے سے ہٹانے کا فیصلہ جنرل باجوہ اور دیگر تین لیفٹیننٹ جنرلز نے کیا ہے۔ ملاقات سے قبل باجوہ اور لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم نے بھی وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی۔ اطلاعات کے مطابق فوج کے چار اعلیٰ افسران اب عمران کو کوئی موقع نہیں دینا چاہتے۔
Published: undefined
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پارٹی کو امید تھی کہ سابق آرمی چیف راحیل شریف ان کے لیے ٹرمپ کارڈ ثابت ہوں گے لیکن ایسا کچھ نہیں ہوا۔ عمران کی جانب سے راحیل شریف باجوہ سے ملنے گئے تھے لیکن اس ملاقات کے بعد بھی عمران خان کو کوئی مثبت اشارے نہیں ملے۔ گزشتہ جمعہ کو عمران خان نے باجوہ سے ملاقات کی تھی۔ اس کے بعد ہی یہ بات سامنے آئی کہ پاکستان میں او آئی سی اجلاس کے بعد بڑا فیصلہ ہو سکتا ہے۔
Published: undefined
پاکستانی فوج کئی وجوہات کی بنا پر عمران خان سے ناراض ہے۔ سب سے پہلے، باجوہ نے عمران کو ہدایت کی تھی کہ وہ اپوزیشن رہنماؤں کے خلاف توہین آمیز زبان استعمال نہ کریں۔ اس کے باوجود وہ جے یو آئی (ف) کے رہنما مولانا فضل الرحمان کو ڈیزل کہہ کر تنگ کرتے رہے۔ اس کے ساتھ پاکستانی فوج اس بات پر بھی برہم ہے کہ عمران نے یوکرین کے بحران کے لیے غیر ضروری طور پر امریکا اور یورپی یونین کو گھیر لیا۔
Published: undefined
واضح رہے عمران خان کی پارٹی کے کئی ارکان قومی اسمبلی نے بھی تحریک عدم اعتماد میں عمران کے خلاف ووٹ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ پاکستانی قانون کے مطابق اگر کوئی رکن پارلیمنٹ ایوان میں اپنی پارٹی کے خلاف ووٹ دیتا ہے تو وہ اپنی نشست کھو سکتا ہے۔ عمران فی الحال یہ سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ اس بار یہ اصول لاگو ہوگا یا نہیں۔ تحریک عدم اعتماد پر بحث کے لیے 25 مارچ کو اجلاس بلایا گیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز