پشاور ہائی کورٹ کے احکامات کے باوجود سابق ایم پی اے رنگیز احمد کی گرفتاری کے معاملے پر چیف جسٹس نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر انصاف نہیں دے سکتا تو اس کرسی پر بیٹھنے کا کوئی حق نہیں۔
Published: undefined
تفصیلات کے مطابق اینٹی کرپشن پولیس نے دوسری سماعت میں سابق ایم پی اے ملزم رنگیز احمد کو عدالت میں پیش کردیا،اس موقع پر محکمہ اینٹی کرپشن کا انوسٹی گیشن آفیسر بھی عدالت میں موجود تھا۔
Published: undefined
مقدمے کی دوبارہ سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ جسٹس محمد ابراہیم خان نے استفسار کیا کہ عدالت کے فیصلے کی کیوں خلاف ورزی کی گئی؟ اگر قانون کی پاسداری نہیں ہوگی تو پھر یہ جنگل کا قانون ہے۔چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ کا کہنا تھا کہ اگر ایسا کچھ ہوا تو ایڈوکیٹ جنرل اور سب اپنے گھر جائیں گے، اگر میں کسی کو انصاف نہیں دے سکتا تو مجھے اس کرسی پر بیٹھنے کا کوئی حق نہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر آج ملزم رنگیزخان کو پیش نہ کیا جاتا تو میں اپنے عہدے سے استعفی دے دیتا، اس موقع پر اینٹی کرپشن انسپکٹر نے بھری عدالت میں معافی مانگ لی۔
Published: undefined
عدالت نے حکم جاری کرتے ہوئے کہا کہ ملزم رنگیز کو صوبہ خیبر پختونخوا میں کسی مقدمے میں گرفتار نہیں کیا جائے گا، عدالت نے درخواست گزارکو 15 اگست کو متعلقہ عدالت میں پیش ہونے کی ہدایت دے دی۔
Published: undefined
قبل ازیں اس سے پہلے ہونے والی سماعت میں ایڈووکیٹ جنرل اور سی سی پی اوعدالت میں پیش ہوئے، ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ رنگیز خان کو محکمہ اینٹی کرپشن نے گرفتار کیا ہے، ان کوصوابی منتقل کیا جارہا ہے لیکن ابھی تک رابطہ نہ ہوسکا، مقامی تھانے کو اطلاع کردی ہے کہ جیسے ہی پہنچے تو واپس بھجوا دیا جائے گا۔
Published: undefined
چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ نے گرفتار رنگیزخان کو آدھے گھنٹے میں پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ رنگیز خان کو عدالت سے باہر گرفتار کیا گیا ہے، عدالت سے ریلیف ملنے کے بعد کسی ملزم کو گرفتار کرنا عدالت کی توہین ہے، ایسے کس طرح پولیس کسی کو گرفتار کرسکتی ہے؟
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined