پاکستان کی سپریم کورٹ نے آج توہین مذہب کے الزام میں قید آسیہ بی بی کی سزائے موت کے فیصلے کو ختم کر دیا ہے۔ مسیحی خاتون نے اپنی موت کی سزا کے خلاف اپیل دائر کر رکھی تھی۔ اس فیصلے پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے آسیہ بی بی کے وکیل سیف الملوک نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا،’’ اس فیصلے نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ غریب، اقلیتیں اور معاشرے کے انتہائی پسماندہ طبقوں کو اس ملک میں انصاف مل سکتا ہے۔‘‘ سیف الملوک نے کہا کہ آج کا دن ان کی زندگی کا ’سب سے بہترین‘ دن ہے۔
Published: 31 Oct 2018, 2:32 PM IST
آسیہ بی بی کو توہین مذہب کیس میں سزائے موت سنائی گئی تھی۔ بی بی نے اس فیصلے کے خلاف اپیل درج کر رکھی تھی۔ آٹھ اکتوبر کو اس اپیل کی سماعت سنتے ہوئے سپریم کورٹ کے تین رکنی پنچ نے آسیہ بی بی کے خلاف کیس کے حوالے سے سوالات اٹھائے تھے اور جسٹس آصف سید خان کھوسہ نے کہا تھا کہ اس کیس میں کافی سقم نظر آ رہے ہیں۔
Published: 31 Oct 2018, 2:32 PM IST
اس کیس نے عالمی سطح پر انسانی حقوق کی تنظیموں کی توجہ حاصل کی تھی۔ مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے 2010ء میں بی بی کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔ اس مسیحی خاتون کی بیٹی 2015ء میں اس وقت کے پوپ فرانسس سے ملی بھی تھیں۔ پاکستان، جہاں مشال خان جیسے طالب علم کو توہین مذہب کے الزام میں قتل کیا جا چکا ہے اور جہاں مسیحی برادری کے گاؤں جلائے گئے ہیں، وہاں توہین مذہب کے مرتکب افراد کو مسلسل خطرہ لاحق رہتا ہے۔
Published: 31 Oct 2018, 2:32 PM IST
آسیہ بی بی پر توہین مذہب کا الزام 2009ء میں لگایا گیا تھا۔ وہ کھیت میں کام کر رہی تھیں، جب ان سے پانی لانے کا کہا گیا۔ اس پر آسیہ بی بی کے ساتھ کام کرنے والی مسلمان خواتین نے اعتراض کیا اور کہا کہ ایک مسیحی عورت مسلمانوں کے لیے پانی نہیں بھر سکتی۔ یہ خواتین مقامی امام کے پاس شکایت لے کر گئیں اور اور آسیہ بی بی پر توہین مذہب کا الزام عائد کر دیا گیا۔
Published: 31 Oct 2018, 2:32 PM IST
آج سپریم کورٹ کی جانب سے بی بی کی رہائی کا فیصلہ سنانے کے بعد سوشل میڈیا پر آسیہ بی بی اور اس کے خاندان کے حق میں کئی لوگ آواز اٹھا رہے ہیں۔ بہت سے افراد نے پاکستان کے صوبے پنجاب کے سابق گورنر سلمان تاثیر کو بھی یاد کیا۔ تاثیر کو ان ہی کے گارڈ نے بی بی کی حمایت کرنے اور توہین مذہب کے متنازعہ قانون میں ترمیم کرنے کے مطالبے پر قتل کر دیا تھا۔ پاکستان میں اقلیتوں کے سابق وزیر شہباز بھٹی بھی بی بی کی حمایت کرنے کے باعث قتل کر دیے گئے تھے۔
رضا رومی نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر لکھا، ’’آسیہ بی بی، اس کے خاندان اور ججبوں کے لیے دعا مانگتے ہوئے ہمیں سلمان تاثیر اور شہباز بھٹی کو بھولنا نہیں چاہیے جو ایک مظلوم کے لیے اپنی آواز اٹھاتے ہوئے اپنی جان کھو بیٹھے۔‘‘
Published: 31 Oct 2018, 2:32 PM IST
شیری رحمان نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ غلط الزام عائد کرنے والوں نے آسیہ کی نصف زندگی ضائع کر دی، اب یہ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ قانون اور انصاف کی بالا دستی کے لیے آواز اٹھانے والوں کو تحفظ فراہم کریں۔ شیری رحمان نے کہا کہ ہم نے ماضی میں دیکھا ہے شدت پسندوں نے کیسے ہنگامہ آرائی کی ہے، اب انہیں اس کی اجازت نہیں ملنی چاہیے۔
Published: 31 Oct 2018, 2:32 PM IST
سلمان تاثیر کے بیٹے شہباز تاثیر نے اس فیصلے پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے لکھا،’’ قادری کو سزائے موت سنانا پاکستان کی جیت تھی، آج کی جیت ملک کے پسماندہ طبقوں، غریبوں، مذہب کے نام پر ظلم سہنے والوں کی جیت ہے۔ آج ایک اعلیٰ مثال قائم کر دی گئی ہے۔‘‘
Published: 31 Oct 2018, 2:32 PM IST
واضح رہے کہ اس فیصلے کے بعد ملک بھر میں مذہبی تنظیموں کی جانب سے احتجاج کیا جا رہا ہے۔ اس حوالے سے صحافی طلعت حسین نے اپنی ٹویٹ میں لکھا،’’تحریک لبیک پاکستان کے کارکنان کی پچھلے دو سال میں ہونے والی تربیت نے انہیں سکھا دیا ہے کہ پاکستان کے دارالحکومت کو کیسے بند کیا جاتا ہے۔ اس وقت کے وقتی سیاسی مقاصد تو حاصل ہو گئے لیکن آج ملک کی اہم سڑکیں ان احتجاجیوں کے قبضے میں ہیں۔ روک سکو تو روک لو۔‘‘
Published: 31 Oct 2018, 2:32 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 31 Oct 2018, 2:32 PM IST