پاکستان کے سپریم کورٹ نے توہین رسالت کے جرم میں سزائے موت پانے والی آسیہ بی بی کو بری کردیا گیا ہے۔ عدالت عظمیٰ نے حکم دیا ہے کہ اگر آسیہ بی بی کسی اور مقدمے میں مطلوب نہیں تو ان کو فوری طور پر بری کردیا جائے۔ عدالتی فیصلہ سنائے جانے کے بعد پنجاب اسمبلی کے باہر احتجاجی مظاہرہ کئے جانے کی اطلاع ہے۔ کراچی میں بھی کئی مقامات پر مظاہرے کئے جا رہے ہیں۔
پاکستانی میڈیا کے مطابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس آصف سعید کھوسہ اور جسٹس مظہر عالم میاں خیل پر مشتمل تین رکنی خصوصی بینچ نے موت کی سزا پانے والی آسیہ بی بی کی درخواست پر فیصلہ سنایا۔ سپریم کورٹ نے ٹرائل کورٹ اور لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کو بھی کالعدم قرار دے دیا ہے۔
Published: undefined
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں آسیہ بی بی کی فوری رہائی کا حکم دیا، ساتھ ہی یہ بھی حکم دیا ہے کہ اگر آسیہ بی بی کسی اور کیس میں مطلوب نہیں تو فوری رہا کیا جائے۔
توہین رسالت کے جرم میں آسیہ بی بی کو سزائے موت سنائی گئی تھی جس پر آسیہ بی بی نے سزائے موت کے خلاف عدالت عظمیٰ میں اپیل دائر کی تھی۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے 8 اکتوبر 2018 کو آسیہ بی بی کی اپیل پر سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا، جسے بدھ کی صبح یعنی آج سپریم کورٹ میں سنایا گیا۔
واضح رہے آسیہ بی بی کے خلاف جون 2009 میں توہین رسالتؐ کے الزام میں درج مقدمے میں الزام لگایا گیا تھا کہ انہوں نے اپنے ہمراہ کھیتوں میں کام کرنے والی خواتین کے ساتھ بحث کے دوران پیغمبر اسلامؐ کے خلاف توہین آمیز کلمات کہے۔ اس واقعہ کے اگلے برس سال 2010 میں آسیہ بی بی کو اس مقدمے میں موت کی سزا سنائی گئی۔ ننکانہ صاحب شہر کے ایک گاؤں کے ایک نمازی رہنما کی طرف سے آسیہ بی بی کے خلاف مقدمہ درج کروایا گیا تھا۔
اس مقدمہ کے حوالے سے متنازع بیان دینے پر جنوری 2011 میں اس وقت کے گورنر پنجاب سلمان تاثیر کو ان کے گارڈ ممتاز قادری نے فائرنگ کرکے اسلام آباد میں قتل کردیا تھا۔ بعد میں سلمان قادری کو عدالت نے سزائے موت سنائی تھی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined