پاکستان کے بلوچستان علاقہ میں دو دہشت گردانہ حملے ہوئے ہیں جس میں کم از کم 11 لوگوں کی موت واقع ہوئی ہے۔ مہلوکین میں 9 بس مسافر شامل ہیں جنھیں حملہ آوروں نے پہلے اغوا کر لیا تھا اور بعد میں ان سبھی کی لاش برآمد کی گئی۔ حالانکہ ابھی تک کسی بھی ممنوعہ تنظیم نے ان قتل سے متعلق کوئی ذمہ داری نہیں لی ہے۔
Published: undefined
ہفتہ کے روز پولیس نے جانکاری دیتے ہوئے بتایا کہ حملہ آوروں نے جمعہ کے روز نوشکی ضلع میں ایک شاہراہ پر بس کو رکوائی اور پھر بندوق کا خوف دکھا کر 9 مردوں کا اغوا کر لیا۔ بعد میں ان سبھی مردوں کی لاشیں قریبی پہاڑی علاقے میں ایک پُل کے پاس ملیں۔ سبھی کے جسم پر گولیوں کے نشان پائے گئے ہیں۔
Published: undefined
اس حادثہ سے متعلق جانکاری دیتے ہوئے ایک افسر نے بتایا کہ بس کوئٹہ سے تافتان کی طرف جا رہی تھی، تبھی حملہ آوروں نے بس رکوائی اور مسافروں کی شناخت کرنے کے بعد 9 مردوں کو اغوا کر کے پہاڑی علاقوں میں لے گئے۔ اس سے قبل بھی مزید ایک حادثہ میں اسی شاہراہ پر ایک کار پر گولی باری کی گئی تھی جس میں دو مسافروں کی موت ہو گئی تھی اور دو زخمی ہوئے تھے۔
Published: undefined
بلوچستان کے وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگتی نے اس حادثہ پر بات کرتے ہوئے کہا کہ نوشکی شاہراہ پر 11 لوگوں کے قتل میں شامل دہشت گردوں کو بخشا نہیں جائے گا، جلد ہی انھیں گرفتار کیا جائے گا۔ انھوں نے مزید کہا کہ ان دہشت گردوں کا مقصد بلوچستان میں بدامنی پھیلانا ہے۔ وزیر داخلہ محسن نقوی نے بھی اس حادثہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اس مشکل وقت میں مہلوکین کے کنبہ کے ساتھ کھڑی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز