پاکستان

پاکستان میں 12 ڈاکٹروں سمیت 18 افراد کورونا وائرس سے متاثر

پاکستانی شہر ملتان کے سب سے بڑے اسپتال میں ایک دن میں 12 ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکل سٹاف کے 6 ارکان میں کورونا وائرس کی تشخیص کے بعد ڈاکٹروں کی ملکی تنظیموں نے اعلی سطحی چھان بین کا مطالبہ کیا ہے۔

ملتان: بارہ ڈاکٹروں سمیت اٹھارہ افراد کورونا وائرس سے متاثر
ملتان: بارہ ڈاکٹروں سمیت اٹھارہ افراد کورونا وائرس سے متاثر 

ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن ملتان کے صدر پروفیسر ڈاکٹرمسعود ہراج نے اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ اگلے 24 گھنٹوں میں نشتر اسپتال ملتان کے ایک سو سے زائد ڈاکٹروں کے لیب ٹیسٹوں کی رپورٹ آنے والی ہے اور نئے کورونا وائرس کا شکار ہونے والے ڈاکٹروں کی تعداد میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔

Published: undefined

پروفیسر مسعود ہراج نے بتایا کہ اسپتال کے ذمہ دار اہلکاروں، ضلعی انتظامیہ اور پنجاب حکومت کے حکام کو بار بار توجہ دلانے کے باوجود نشتر اسپتال میں ڈاکٹروں اور طبی عملے کو ضرورت کے مطابق حفاظتی کِٹس فراہم نہیں کی گئیں۔

Published: undefined

ادھر ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن پنجاب کے چیئرمین ڈاکٹر محمد خضر حیات نے کہا ہے کہ نشتر اسپتال میں پیش آنے والے واقعات سے یہ بات پوری طرح واضح ہو گئی ہے کہ حفاظتی ماسک صرف انتہائی نگہداشت کے وارڈز میں کام کرنے والے طبی عملے کی ہی ضرورت نہیں بلکہ اسپتال کے دیگر شعبوں میں کام کرنے والے ڈاکٹروں کی حفاظت کے لیے بھی جامع اقدامات کی اشد ضرورت ہے۔

Published: undefined

نشتر میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر مصطفیٰ کمال پاشا نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ جن بارہ ڈاکٹروں اور چھ پیرا میڈیکل کارکنوں سمیت 18 افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے، وہ گردوں کے ایک ایسے مریض کےعلاج معالجے کی طبی کارروائیوں کا حصہ رہے تھے، جس میں بعد ازاں کورونا وائرس کی موجودگی ثابت ہو گئی تھی۔ یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ اسی ہسپتال کے برن وارڈ میں زیر علاج ایک 16 سالہ بچے کا بھی کورونا وائرس ٹیسٹ مثبت آیا تھا۔

Published: undefined

ڈاکٹر پاشا کا کہنا تھا کہ جس حد تک ممکن ہے، ڈاکٹروں اور طبی عملے کی حفاظت کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا، ''ہم طبی عملے کی حفاظت کے لیے اپنائی گئی پالیسی کے تحت پہلے سے ہی ڈاکٹروں اور طبی عملے کی اسکریننگ کر رہے ہیں۔‘‘

Published: undefined

انہوں نے کہا، ''کورونا وائرس سے متاثرہ ڈاکٹروں میں فی الحال اس مرض کی کوئی علامات نہیں ہیں۔ ہم نے ان کو طیب ایردوآن اسپتال مظفر گڑھ منتقل کر دیا ہے۔ میں نے ان سے آج صبح بات بھی کی تھی اور ان کی صحت کے بارے میں معلومات حاصل کی تھیں۔‘‘

Published: undefined

ڈاکٹر پاشا نے بتایا، ''ہم ایک مشکل صورت حال کا سامنا کر رہے ہیں۔ تاہم مورال کے اعتبار سے ہمارے عملے میں ملی جلی کیفیات دیکھنے میں آ رہی ہیں۔ بعض لوگ ان حالات کے باوجود کورونا وائرس کے خلاف بڑے جذبے سے ڈٹے ہوئے ہیں اور بعض فطری طور پر قدرے تشویش کا شکار ہیں۔‘‘

Published: undefined

طبی خدمات سرانجام دیتے ہوئے کورونا وائرس کا شکار ہونے والے نشتر اسپتال کے ایک نوجوان ڈاکٹرسعید احمد چوہدری نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ ان کا کورونا وائرس ٹیسٹ مثبت آیا ہے اور وہ اس وقت کورونا سے متاثرہ دیگر ڈاکٹروں کے ساتھ طیب ایردوآن اسپتال مظفر گڑھ میں قرنطینہ میں ہیں۔

Published: undefined

ڈاکٹر سعید چوہدری کہتے ہیں کہ نشتر اسپتال میں ڈاکٹروں کے لیے کیے جانے والے حفاظتی انتظامات ناکافی ہیں، ''کئی ڈاکٹر اپنے خاندانوں کو کورونا سے بچانے کے لیے اپنے گھر نہیں جا رہے بلکہ وہ ہوسٹلز میں رہنے کو ترجیح دے رہے ہیں، تاکہ ان کے اہل خانہ محفوظ رہیں۔ ہم سب ڈاکٹروں کو کورونا وائرس ایسے مریضوں سے لگا ہے جن میں ابتدائی طور پر کوئی واضح علامات موجود نہیں تھیں اور وہ کورونا وارڈز میں بھی نہیں تھے۔‘‘

Published: undefined

ڈاکٹر سعید چوہدری کہتے ہیں کہ نشتر اسپتال ملتان میں ڈاکٹروں کی بڑی تعداد خدمات سرانجام دیتی ہے اور فوری طور پر کم از کم تین سو ڈاکٹروں کی اسکریننگ کی ضرورت ہے وگرنہ ان ڈاکٹروں کی اسپتال میں موجودگی مریضوں کا علاج کرنے کے بجائے الٹا ان میں اس وائرس کے پھیلنے کا باعث بن سکتی ہے۔

Published: undefined

ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر سعید چوہدری کا کہنا تھا کہ نشتر اسپتال میں ڈاکٹروں کو فراہم کی جانے والی حفاظتی کِٹیں بھی غیر معیاری تھیں، ''ہمارے وارڈ میں ہماری انچارج ڈاکٹر نے اپنی جیب سے بلیک میں مہنگے داموں خرید کر این نائنٹی فائیو ماسک بعض ڈاکٹروں کو فراہم کیے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ ڈاکٹروں اور طبی عملے کی حفاظت کے لیے مؤثر پالیسی بنا کر اس پر پوری طرح عمل درآمد کو یقینی بنائے۔‘‘

Published: undefined

ادھر کراچی سے موصولہ اطلاعات کے مطابق کراچی کے مختلف اسپتالوں میں ڈاکٹروں سمیت طبی عملے کے 20 ارکان میں کورونا وائرس پایا گیا ہے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ اس وقت پاکستان میں کورونا کے مصدقہ مریضوں کی تعداد پانچ ہزار سے تجاوز کر چکی ہے اور صوبہ پنجاب دو ہزار چار سو پچیس مریضوں کے ساتھ سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined