افغانستان کے کابل ایئرپورٹ کے باہر دو زبردست دھماکوں کے نتیجے میں دس امریکی فوجی سمیت60 ہلاک، 140زخمی ہونے کی خبر ہے۔ اس خبر کو لے کر عاملی رہنماؤں میں بے چینی ہے اور پورے معاملہ پر تشویش کا اظہار کر رہے ہیں ۔
Published: undefined
پاکستانی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق کابل دھماکے کے بعد امریکی صدر جو بائیڈن اور اسرائیلی وزیر اعظم نفتالی بینٹ کی ملاقات ملتوی کر دی گئی ہے، جب کہ جو بائیڈن امریکی وزیر دفاع اور وزیر خارجہ کے ساتھ مانیٹرنگ روم میں موجود ہیں، جہاں سے کابل کی صورت حال کو مانیٹر کیا جا رہا ہے۔
Published: undefined
ڈاؤننگ اسٹریٹ کے ذرائع کے مطابق برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے کابل دھماکوں کے بعد کابینہ کا ہنگامی اجلاس طلب کر لیا ہے۔ برطانوی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ واقعے میں کسی برطانوی اہل کار کی ہلاکت کی اطلاع نہیں ہے۔
Published: undefined
فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ کابل میں اور ایئر پورٹ کے اطراف صورت حال خطرناک ہے، فرانسیسی سفیر کابل سے نکل جائیں، سفرا اب پیرس سے خدمات انجام دیں گے۔
Published: undefined
جرمن خاتون وزیر دفاع انیگریٹ کریمپ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اطلاعات ہیں کہ داعش کے خود کش حملہ آور کابل جا رہے ہیں، جب کہ دھماکوں کی نوعیت کو دیکھ کر یہ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یہ داعش کی جانب سے کیے گئے ہیں، امریکہ پہلے بھی داعش کی جانب سے کارروائیوں کا خدشہ ظاہر کر چکا ہے، ادھر نیٹو سربراہ نے بیان میں کہا ہے کہ دہشت گرد حملے کے بعد بھی کابل سے انخلا کا عمل جاری رہنا چاہیے، تاہم نیٹو نے اپنے تمام فوجیوں کو کابل ایئر پورٹ کا گیٹ چھوڑنے کی ہدایت کر دی ہے۔
Published: undefined
نیدرلینڈ کے وزیر اعظم مارک رُتے نے کابل دھماکوں پر ردِ عمل میں کہا ہے کہ ہم اپنے تمام شہریوں کو افغانستان سے نہیں نکال سکیں گے، اپنے شہریوں کو افغانستان سے نکالنے کے لیے یورپ سے رابطے میں ہیں۔
Published: undefined
دریں اثناء برطانوی میڈیا نے طالبان ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ دھماکے کے نتیجے میں کئی افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے ہیں، مرنے والو ں میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں جب کہ دھماکے میں طالبان محافظ بھی زخمی ہوئے ہیں۔دوسری جانب برطانوی خبر ایجنسی نے امریکی عہدیداروں کے حوالے سے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ یہ دھماکا خودکش ہوسکتا ہے،جس میں 3 امریکی فوجی بھی زخمی ہوئے ہیں۔
واضح رہے کہ طالبان کے قبضے میں آئے ہوئے افغانستان کے دارالحکومت کابل پر اس وقت ساری دنیا کی نظریں جمی ہوئی ہیں، ایک جانب نیٹو فوجی مکمل انخلا کے منتظر ہیں، دوسری طرف متعدد ممالک کے شہری کابل میں پھنسے ہوئے ہیں، جب کہ افغان شہری بھی بڑی تعداد میں اپنا ملک چھوڑ کر دیگر ممالک میں پناہ حاصل کرنے کے متمنی ہیں۔
Published: undefined
اگرچہ طالبان کی جانب سے امن کے دعوے کیے گئے ہیں، اور طالبان کا کہنا ہے کہ کابل پر ان کا کنٹرول ہے، تاہم کابل ایئر پورٹ کے گیٹ اور ہوٹل بیرن کے قریب ہونے والے دھماکوں نے دنیا کے کئی ممالک کو ہلا کر رکھ دیا ہے، اور وہ اپنے شہریوں کے بہ حفاظت انخلا کے لیے پریشان ہو گئے ہیں۔ خیال رہے کہ یہ واقعہ ایسے وقت پیش آیا ہے جب کابل کے حامد کرزئی بین الاقوامی ائیرپورٹ پر ہزاروں افغان شہری ملک سے فرار ہونے کے لیے جمع ہیں۔
Published: undefined
خیال رہے کہ آج ہی امریکہ، برطانیہ اور آسٹریلیا نے اپنے شہریوں کو کابل ائیرپورٹ کی طرف جانے سے روک دیا تھا۔برطانوی حکام کی جانب سے اپنے شہریوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ جو شہری کابل ائیر پورٹ کے علاقے میں ہیں وہ نکل کر کسی محفوظ مقام پر چلے جائیں، برطانوی شہری کسی اور ذرائع سے افغانستان سے نکل سکتے ہیں تو فوری نکل جائیں۔
Published: undefined
دو روز قبل امریکی صدر جو بائیڈن نے بھی افغانستان کی صورتحال پر خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ داعش کے حملے کے بڑھتے ہوئے امکانات کے پیشِ نظر انخلا کا عمل جلد مکمل کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا تھا کہ انخلا جتنی جلد مکمل ہو اتنا بہتر ہے،ہم جانتے ہیں کہ داعش کابل ائیر پورٹ،امریکی اور اتحادی افواج پر حملہ کرنا چاہتی ہے۔
Published: undefined
ادھرترک خبر ایجنسی نے ترک وزارت دفاع کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ کابل ائیرپورٹ کے باہر 2 دھماکے ہوئے ہیں۔ترک حکام کے مطابق ائیرپورٹ پر موجود ترکی کے فوجیوں کو کوئی نقصان نہیں پہنچا ہے۔ واضح رہے کہ کابل پرکنٹرول کے بعد سے شہر اور ائیرپورٹ کے باہرکی سکیورٹی طالبان کے پاس ہے، دوسری جانب اب تک کسی بھی گروہ نے دھماکے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز