چین میں کسانوں کی ایک بڑی تعداد اپنی فصلوں کو تباہ کرتی ہوئی دکھائی دے رہی ہے۔ کسان ایسا مجبوری میں کر رہے ہیں کیونکہ فصلوں کو فروخت کرنے کے راستے ان کے لیے بند ہیں۔ دراصل چین میں سخت کووڈ قوانین کی وجہ سے کسان اپنے پاس جمع فصل کو فروخت نہیں کر پا رہے ہیں۔ ایسے میں ان کے پاس فصلوں کو تباہ کرنے کے علاوہ کوئی دوسرا متبادل نہیں بچا ہے۔ میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق کسانوں میں حکومت کے تئیں زبردستی ناراضگی دیکھنے کو مل رہی ہے۔ فکر انگیز بات یہ ہے کہ اس طرح کسانوں کی فصل برباد کرنے سے خوراک بحران کا اندیشہ بڑھ گیا ہے۔
Published: undefined
سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر ایسی ویڈیوز سامنے آئی ہیں جن میں کسانوں کو فصلوں کو پھینکتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ یہ کسان فصل کو فروخت کرنے میں پیش آ رہے مسائل کو دیکھتے ہوئے اپنی ہی فصل کو پھینک رہے ہیں۔ مقامی میڈیا نے اس تعلق سے بتایا ہے کہ شیڈونگ اور ہینان علاقوں جیسے اہم پیداواری علاقوں میں سبزیوں کے کھیتوں کو تباہ کیا جا رہا ہے تاکہ آئندہ فصل کی بوائی کے لیے جگہ بنائی جا سکے۔
Published: undefined
چین میں لاک ڈاؤن کے درمیان اس طرح فصلوں کو پھینکے جانے سے ایک بڑی آبادی کو آنے والے دنوں میں خوراک بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ کچھ مقامات پر تو خوراک بحران کا اثر دکھائی بھی دینے لگا ہے۔ سخت کورونا پابندیوں کی وجہ سے چین میں ویسے بھی ایک ہنگامی حالات دیکھنے کو مل رہے ہیں۔ گزشتہ ایک ہفتے میں بیجنگ اور شنگھائی سمیت کئی شہروں میں سخت کورونا پابندیوں کے خلاف لوگوں نے احتجاجی مظاہرہ شروع کر دیا ہے۔
Published: undefined
بہرحال، اِس وقت چینی گوبھی، مولی اور پالک جیسی سبزیاں پورے چین میں کاٹی جا رہی ہیں۔ حالانکہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے یہ سبزیاں دیہی علاقوں میں ہی پھنسی ہوئی ہیں۔ یا تو کاروباری فصلوں کو حاصل کرنے کے لیے گاؤں میں داخل نہیں ہو پا رہے ہیں، یا پھر وہ فصل خریدنے کے خواہش مند ہی دکھائی نہیں دے رہے۔ انھیں ڈر ہے کہ فصل کی خریداری کسی طرح کر لی گئی، تو لاک ڈاؤن میں اسے بازار تک کیسے پہنچایا جائے گا۔ ’فارمرس ڈیلی‘ نے بھی کووڈ پابندیوں کے سبب سبزیوں کو بازار تک لانے میں ہونے والے اپنے مسائل ظاہر کیے ہیں۔ انھوں نے بیجنگ کے شنفاڈی مارکیٹ کے حوالے سے کہا ہے کہ سبزیوں کے لیے زرعی قیمتوں میں گراوٹ آئی ہے، لیکن خوردہ لاگت بڑھ گئی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز