ہندوستان میں یہ تصور کرنا بہت ہی مشکل ہے کہ بیٹا یا بھائی ملک کا وزیر اعظم ہو اور آپ بھی بھائی کی سیاسی پارٹی کے رکن ہوں لیکن آپ اپنے بیٹے یا بھائی کی پالیسیوں سے شدید اختلاف رکھتے ہوں۔ برطانیہ میں ایسا نہ صرف ممکن ہے بلکہ ایسا حال ہی میں سامنے بھی آیا ہے۔ برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کے والد اسٹینلی جانسن جو برطانیہ کی اس کنزرویٹو پارٹی کے رکن ہیں جس کے قائد ان کے بیٹے وزیر اعظم بورس جانسن ہیں اور انہوں نے بریگزٹ یعنی برطانیہ کی یوروپی یونین سے علیحدگی کے خلاف ووٹ دیا تھا جبکہ ان کا بیٹا بورس جانسن اس علیحدگی کی قیادت کر رہا تھا۔
Published: undefined
واضح رہے اس سال یکم جنوری کو برطانیہ با قائدہ یوروپی یونین سے علیحدہ ہو گیا ہے۔ فرانس کے ریڈیو ’آر ٹی ایل‘ سے گفتگو کرتے ہوئے بورس جانسن کے والد نے بتایا کہ وہ خود کو فرانسیسی ہی تصور کرتے ہیں کیونکہ ان کی والدہ کی پیدائش فرانس کی ہے۔ انہوں نے کہا ’’یہ فرانسیسی بننا نہیں ہے لیکن اگر میں صحیح سمجھتا ہوں تو میں فرانسیسی ہی ہوں۔ میری والدہ کی یہاں پیدائش ہوئی اور ان کی والدہ اور دادا وغیرہ سب فرانسیسی تھے۔‘‘
Published: undefined
اسی سالہ اسٹینلی جانسن کنزرویٹو پارٹی کی جانب سے یوروپی پارلیمنٹ کے 1979 سے 1984 کے درمیان رکن رہے اور بعد میں انہوں یوروپی کمیشن کے لئے کام کیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ ہمیشہ یوروپی ہی رہیں گے اور وہ اس میں ہی خوشی محسوس کرتے ہیں۔
Published: undefined
واضح رہے برطانیہ کی یوروپی یوین سے علیحدگی کے بعد برطانوی شہری کو یوروپی ممالک میں لمبی مدت کو جانے کے لئے ویز ا لینا پڑے گا اس لئے بھی بہت سے برطانوی شہری دوسرے یوروپی ممالک کی شہریت لے رہے ہیں۔ اسٹینلی بھی شائد اسی وجہ سے فرانس کی شہریت لے رہے ہیں۔
Published: undefined
ایسا نہیں ہے کہ صرف بورس جانسن کے والد کے ہی بریگزٹ کولے کر اپنے بیٹے سے اختلافات رکھتے ہیں بلکہ بورس جانسن کے بھائی جو جانسن نے سال 2018 میں مضبوط یوروپی یوین کے حق میں اپنی کابینہ کی پوزیشن چھوڑ دی تھی۔ جو جانسن بھی بر سر اقتدار جماعت کنزرویٹو پارٹی کے رکن ہیں۔ بورس جانسن کی بہن راشیل جانسن جو پیشے سے صحافی ہیں انہوں نے بھی بریگزٹ کے خلاف سال 2017 میں کنزرویٹو پارٹی چھوڑ دی تھی۔ واضح رہے راشیل نے ہی یہ انکشاف کیا تھا کہ ان کے والد نے فرانسیسی پاسپورٹ کے لئے درخواست دی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز