جنوبی افریقہ کے شہر کیپ ٹاؤن میں پانی کا زبردست بحران دیکھنے کو مل رہا ہے۔ تین سال کی خشک سالی نے اس شہر کے لوگوں میں پریشانی کا عالم پیدا کر دیا ہے۔ آبی ذخائر کا پانی خطرناک سطح تک نیچے پہنچ گیا ہے جس کے بعد ’ڈے زیرو‘ کے تحت پورے شہر کے سبھی نل بند کرنے کا بھی اعلان کر دیا گیا ہے۔ گویا کہ کسی بھی وقت پورے شہر کی سپلائی بند ہو سکتی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ ’ڈے زیرو‘ کا مطلب شہر کے تقریباً 75 فیصد گھروں کی پانی کی سپلائی کاٹ دیا جانا ہے۔ اس سے تقریباً 10 لاکھ سے زیادہ گھروں میں سپلائی کا پانی دستیاب نہیں ہو پائے گا۔ اس دوران پورے شہر میں تقریباً 200 واٹر کلیکشن پوائنٹ بنائے جائیں گے جہاں سے لوگوں کو 25 لیٹر پانی ملے گا۔ افسران کا کہنا ہے کہ ہر کلیکشن سنٹر پر پولس اور فوج کے لوگ موجود رہیں گے۔
شہر میں آبی بحران کے مدنظر فروری کے مہینے میں روزانہ پانی کے ذاتی استعمال کی حد 87 سے 50 لیٹر طے کر دی گئی ہے۔ افسران نے لوگوں سے گزارش کی ہے کہ وہ بیت الخلاء میں فلش کرنے کے لیے پانی کا استعمال نہ کریں اور کم سے کم پانی بہائیں۔ اس کے علاوہ افسران نے لوگوں کو ہفتہ میں دو بار سے زیادہ غسل نہ کرنے کی صلاح دی ہے۔ کیپ ٹاؤن میں ایک دن کے لیے 450 ملین لیٹرپانی کے استعمال کی حد مقرر کی گئی ہے اور جیسے ہی یہ حد پار ہوگی ’زیرو ڈے‘ نافذ کر دیا جائے گا۔ لیکن اس دوران اسپتال میں پانی کی سپلائی بند نہ کرنے کا فیصلہ لیا گیا ہے۔ ساتھ ہی اسکولوں میں بھی پانی کی سپلائی جاری رہے گی۔
واضح رہے کہ 1977 کے بعد سے کیپ ٹاؤن انٹرنیشنل ائیر پورٹ نے ہر سال اوسطاً 508 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی ہے، لیکن گزشتہ تین سال میں یہ صرف 153 ایم ایم، 221 ایم ایم اور 327 ایم ایم درج کی گئی ہے۔ سردیوں میں بارش لگاتار تین سال سے کم ہونے کا یہ پہلا واقعہ ہے۔ حالات کے نازک ہونے کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے کہ پورے شہر میں نلوں پر پانی لینے کے لیے لمبی لمبی قطاریں دیکھنے کو مل رہی ہیں۔ گزشتہ پانچ سالوں میں یہاں زراعت کا استعمال بے حد کم ہو گیا ہے۔ بڑھتے آبی بحران سے نمٹنے کے لیے افسران سمندر کے پانی کو صاف کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ نالیوں کے پانی کو بھی ’ری سائیکل‘ کرنے پر زور دیا جا رہا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined