امریکہ میں صدر کا انتخاب عوام نہیں کرتے بلکہ الیکٹورل کالج کرتا ہے۔ امریکہ میں اگر کسی بھی امیدوار کو عوام کی اکثریت ووٹ دیتی ہے تب بھی وہ صدر نہیں بن سکتا۔ صدر بننے کے لئے کل 538 الیکٹورل کالج میں سے 270 ووٹ حاصل کرنا ضروری ہیں، یہی وجہ ہےکہ سال 2016 کے صدارتی انتخابات میں ڈیموکریٹس کی امیدوار ہیلری کلنٹن اپنے حریف ڈونلڈ ٹرمپ سے تیس لاکھ زیادہ ووٹ حاصل ہونے کے بعد بھی ہار گئی تھیں۔ الیکٹورل کالج میں ڈونلڈ ٹرمپ کو تین سو سے زیادہ ووٹ حاصل ہوئے تھے اس لئے ڈونلڈ ٹرمپ صدر بن گئے تھے۔
Published: 05 Nov 2020, 8:11 AM IST
امریکہ میں الیکٹورل کالج پارٹی کے امیدوار ہیں جو ریاست سے منتخب ہوتے ہیں اور انہیں صدارتی امیدوار کے لئے ووٹ دینا ہوتا ہے۔ اس لئے الیکٹورل کالج میں جس صدارتی امیدوار کو اکثریت حاصل ہو جاتی ہے وہ ہی امریکہ کا صدر منتخب ہو جاتا ہے۔
Published: 05 Nov 2020, 8:11 AM IST
امریکہ کی تاریخ میں پانچ بار ایسا ہوچکا ہے کہ کوئی امیدوار اکثریتی پاپولر ووٹ تو نہیں حاصل کر سکا لیکن وہ امریکہ کا صدر بن گیا۔
Published: 05 Nov 2020, 8:11 AM IST
Published: 05 Nov 2020, 8:11 AM IST
انیسویں صدی کی تیسری دہائی میں امریکہ میں ہونے والے انتخابات میں انڈریو جیکسن نے پاپولر ووٹ بھی اپنے نام کیا تھا جب کہ الیکٹورل کالج بھی جیت گئے تھے۔ تاہم وہ اکثریت حاصل نہیں کر سکے تھے۔ اسی وجہ سے اس انتخاب کا معاملہ ایوانِ نمائندگان میں بھیج دیا گیا تھا۔
Published: 05 Nov 2020, 8:11 AM IST
ایوانِ نمائندگان میں اینڈریو جیکسن کی طرح ان کی جماعت ڈیموکریٹک ریپبلکن کے تین دیگر امیدوار جان کوئنسی ایڈمز، ویلیم کرافورڈ اور ہنری کلے بھی میدان میں تھے۔ ان میں سے ہنری کلے نے جان کوئنسی ایڈمز کی حمایت کر دی تھی جس کے باعث وہ صدر منتخب ہو گئے تھے۔ بعد ازاں صدر جان کوئنسی ایڈمز نے ہنری کلے کو وزیرِ خارجہ مقرر کر دیا تھا۔
Published: 05 Nov 2020, 8:11 AM IST
اینڈریو جیکسن نے اس معاملے پر سینیٹر شپ چھوڑ دی تھی۔ بعد ازاں وہ 1828 میں ایک بار پھر صدارتی الیکشن میں میدان میں آئے تھے اور اس بار انہوں نے با آسانی انتخابات میں کامیابی حاصل کر لی تھی۔
Published: 05 Nov 2020, 8:11 AM IST
Published: 05 Nov 2020, 8:11 AM IST
ان انتخابات میں ڈیموکریٹک پارٹی کے سیمیول ٹیلڈن نے ریپبلکن پارٹی کے ردرفرڈ ہیز کو دو لاکھ سے زائد ووٹوں سے شکست دی تھی۔ ان کو الیکٹورل کالج میں 185 مندوبین کی حمایت کی ضرورت تھی لیکن ان کو 184 مندوبین کی حمایت ملی تھی۔ جب کہ ان کے حریف ردرفورڈ ہیز کو 165 مندوبین کی حمایت حاصل تھی۔
Published: 05 Nov 2020, 8:11 AM IST
فلوریڈا، لوزیانا، اوریگن اور ساؤتھ کیرولائنا کے 20 ووٹوں پر تنازع ہو گیا تھا۔ اس پر کانگریس نے ایک کمیشن تشکیل دیا تھا جس میں دونوں جماعتوں کے ارکان شریک تھے۔ اس کمیشن کی ذمہ داری تھی کہ وہ اس تنازع کو حل کرے۔
Published: 05 Nov 2020, 8:11 AM IST
اس کمیشن نے صدر کے حلف اٹھانے کی تاریخ سے تین دن قبل اپنا فیصلہ سنایا تھا اور کم ووٹ لینے والے امیدوار ررفرڈ ہیز کو کامیاب قرار دے دیا تھا۔ کمیشن کا یہ فیصلہ ڈیموکریٹک پارٹی نے اس شرط پر قبول کرلیا تھا کہ نو منتخب صدر جنوبی ریاستوں سے وفاقی فورسز کو واپس بلا لیں گے۔ واضح رہے کہ خانہ جنگی کے بعد سے جنوبی ریاستوں میں وفاقی فورسز تعینات تھیں جس پر اس وقت جنوبی ریاستوں میں مقبول ڈیموکریٹ پارٹی کو سخت اعتراضات تھے۔
Published: 05 Nov 2020, 8:11 AM IST
Published: 05 Nov 2020, 8:11 AM IST
ان انتخابات میں بدعنوانی اور دیگر الزامات سامنے آئے تھے۔ یہ الزام بھی لگایا گیا تھا کہ ووٹ خریدے گئے جب کہ سیاہ فام رائے دہندگان کو دباؤ میں رکھا گیا۔
Published: 05 Nov 2020, 8:11 AM IST
الزامات اور تنازعات سے بھرپور انتخابی مہم کے بعد ڈیموکریٹک امیدوار صدر گروور کلیولینڈ نے اپنے حریف ری پبلکن پارٹی کے امیدوار بینجمن ہیریسن سے 90 ہزار ووٹ زیادہ لیے تھے۔ لیکن وہ الیکٹورل کالج میں ان سے 65 ووٹوں سے شکست کھا گئے تھے۔ صدر گروور کلیولینڈ کے 168 کے مقابلے پر ہیریسن کو 233 ڈیلیگیٹس کی حمایت حاصل ہوئی تھی۔
Published: 05 Nov 2020, 8:11 AM IST
Published: 05 Nov 2020, 8:11 AM IST
ری پبلکن امیدوار جارج ڈبلیو بش اپنے حریف ڈیموکریٹ امیدوار الگور سے پانچ لاکھ ووٹ پیچھے تھے۔ لیکن الیکٹورل کالج میں مقابلہ سخت تھا۔ اس کا فیصلہ فلوریڈا سے آنے والے نتائج پر تھا جہاں ووٹوں کی دوبارہ گنتی بھی تنازع کا شکار ہو گئی تھی۔ بعد ازاں سپریم کورٹ نے دوبارہ گنتی کا عمل روک دیا تھا اور جارج بش کو فاتح قرار دے دیا تھا۔
Published: 05 Nov 2020, 8:11 AM IST
سپریم کورٹ نے ٹیکساس کے سابق گورنر جارج بش کے حق میں فیصلہ دیا جس کے بعد ان کے الیکٹورل ڈیلیگیٹس کی تعداد 271 ہو گئی جب کہ ان کے حریف الگور 266 ڈیلیگیٹس کے ساتھ شکست کھا گئے۔
Published: 05 Nov 2020, 8:11 AM IST
Published: 05 Nov 2020, 8:11 AM IST
ری پبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے ان انتخابات میں الیکٹورل کالج میں 304 مندوبین کی حمایت حاصل کی جب کہ ان کی حریف ڈیموکریٹک پارٹی کی امیدوار ہیلری کلنٹن کو 227 ڈیلیگیٹس کی حمایت حاصل ہوئی تھی۔ حالاں کہ ہیلری کلنٹن کو ڈونلڈ ٹرمپ کے مقابلے میں 29 لاکھ کے لگ بھگ زیادہ ووٹ ملے تھے۔
Published: 05 Nov 2020, 8:11 AM IST
امریکی خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق امریکہ کی تاریخ میں صدر منتخب ہونے والے امیدواروں میں ڈونلڈ ٹرمپ پاپولر ووٹ میں سب سے زیادہ فرق سے منتخب ہونے والے امیدوار ہیں ۔
(وائس آ ف امریکہ اردو کے انپٹ کے ساتھ)
Published: 05 Nov 2020, 8:11 AM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 05 Nov 2020, 8:11 AM IST
تصویر: پریس ریلیز