افغانستان پر طالبان کے قابض ہونے کے بعد اب تک حالات معمول پر نہیں آئے ہیں، اور اس درمیان کابل ائیر پورٹ کے باہر دو خودکش دھماکوں نے کشیدگی میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔ میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق ایک دھماکہ ائیرپورٹ کے گیٹ پر ہوا ہے جب کہ دوسرا بیرن ہوٹل کے قریب ہوا ہے۔ ان حملوں میں بچوں سمیت کم از کم 20 افراد کی موت کی خبریں سامنے آ رہی ہیں، جب کہ متعدد افراد اس خودکش دھماکہ میں زخمی بھی ہوئے ہیں۔ اسکائی نیوز چینل نے اپنی ایک رپورٹ میں جمعرات کو طالبان کے ایک ترجمان کے حوالے سے خبر دی ہے کہ دونوں دھماکوں میں مجموعی طور پر 20 افراد کی موت ہوئی۔ اس سے پہلے چینل نے 13 لوگوں کے مارے جانے اور کئی لوگوں کے زخمی ہونے کی اطلاع دی تھی۔ چینل کے مطابق زخمیوں میں طالبان کے اراکین بھی شامل ہیں۔
Published: 26 Aug 2021, 9:11 PM IST
نیوز ایجنسی رائٹرس کے مطابق طالبان کے ترجمان نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ کابل ائیرپورٹ کے باہر ہوئے حملے میں بچوں سمیت 13 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ دوسری طرف امریکی محکمہ دفاع کے ترجمان جان کربی نے دھماکہ سے متعلق جانکاری دیتے ہوئے بتایا ہے کہ ’’ہم یہ کنفرم کر سکتے ہیں کہ آبے گیٹ پر دھماکہ ہوا ہے۔ اس کی وجہ سے امریکی اور دیگر شہریوں کو نقصان پہنچا ہے۔ ہم یہ بھی کنفرم کر سکتے ہیں کہ مزید ایک دھماکہ بیرن ہوٹل کے نزدیک ہوا ہے۔‘‘
Published: 26 Aug 2021, 9:11 PM IST
یہ دھماکے کس تنظیم نے کیے ہیں، اس تعلق سے ابھی تک کوئی جانکاری حاصل نہیں ہو سکی ہے۔ لیکن یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ برطانیہ کی انٹلیجنس نے آگاہ کیا تھا کہ کابل ائیرپورٹ پر دھماکہ ہو سکتا ہے۔ برطانیہ کے وزیر دفاع جیمس ہپی نے کہا تھا کہ یہ ایسا خطرہ ہے جس کی تفصیل میں آپ کو نہیں دے سکتا ہوں، لیکن یہ خطرہ بہت نزدیک ہے، بہت قابل اعتبار اور بہت نقصان دہ ہے۔ انٹلیجنس اِن پٹ میں یہ کہا جا رہا تھا کہ آئی ایس آئی ایس کی طرف سے حملہ کیا جا سکتا ہے۔
Published: 26 Aug 2021, 9:11 PM IST
خودکش دھماکوں سے کچھ گھنٹ پہلے ہی افغانستان میں امریکہ کے کارگزار سفارتکار راس ولسن نے بھی کہا تھا کہ کابل ہوائی اڈے پر سیکورٹی سے متعلق خطرہ ہے جس کی وجہ سے محکمہ خارجہ کو امریکیوں سے متعلق ہائی اڈے کے دائرے سے دور رہنے کی گزارش کرنی پڑی ہے۔ ولسن نے کابل سے اے بی سی نیوز کے ساتھ بات چیت میں کہا کہ وہ خطرہ اور اس کی موجودہ حالت کے بارے میں خصوصی جانکاری کے تعلق سے گفتگو نہیں کر سکتے۔
Published: 26 Aug 2021, 9:11 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 26 Aug 2021, 9:11 PM IST
تصویر: پریس ریلیز