ہانگ کانگ کی دو یونیورسٹیوں نے جمعہ کو 1989کے تیان مین اسکوائرقتل عام کی یاد میں تعمیر کی گئی یادگاروں کو ہٹا دیا۔ اس سے چند روز قبل ہانگ کانگ یونیورسٹی 24سال پرانے ایک مجسمہ کو ہٹا دیا تھا۔
Published: undefined
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق چائنیز یونیورسٹی آف ہانگ کانگ نے ’گاڈسے آف ڈیموکریسی‘ کے مجسمہ کو توڑ ڈالا جبکہ لنگن یونیورسٹی نے ایک مجسمہ کو ہٹا دیا۔ تین یادگاروں کو ہٹانے کی وجہ چین اور ہانگ کانگ کے درمیان مسلسل سیاسی عدم اطمینان ہے۔
Published: undefined
چائنیز یونیورسٹی آف ہانگ کانگ نے حالانکہ اس واقعہ کی تصدیق نہیں کی ہے لیکن اتنا ضرور کہا ہے کہ ایک غیرمجاز یادگار کو ہٹایا گیا ہے۔ یونیورسٹی نے جمعہ کو کہا سرکاری طورپر یونیورسٹی نے کبھی بھی اپنے کمپلکس میں مجسمہ لگانے کی اجازت نہیں دی تھی اور نہ ہی کسی تنظیم نے اس کی دیکھ بھال اور انتظامات کی ذمہ داری لی تھی۔
Published: undefined
اس درمیان لنگن یونیورسٹی نے کہا کہ یونیورسٹی نے حال ہی میں کمپلکس میں موجود ان چیزوں کا جائزہ لیا جن سے سیکورٹی یا قانون کی نظریہ سے خطرے کا اندیشہ ہے۔ ایسی چیزوں کو یونیورسٹی کے مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے ہٹا دیا گیا ہے۔
Published: undefined
اس سے پہلے ہانگ کانگ یونیورسٹی نے بدھ کی رات اپنے کمپلکس سے تانبے کے بنے 26فٹ اونچے ’پلر آف شیم‘ کو ہٹایا۔ اسے انجام دینے سے پہلے یونیورسٹی کے کارکنوں نے علاقہ کو پلاسٹ کی پنیوں سے ڈھانپ دیا تاکہ باہر کے کسی بھی انسان کو اس کاپتہ نہ چل سکے۔
Published: undefined
خیال رہے کہ چار جون 1989میں بیجنگ کے تیان مین چوراہے پر چینی حکومت کے خلاف مظاہرہ کررہے لوگوں کی یاد میں اس یادگار کو بنایا گیا تھا۔ ہزاروں کی تعداد میں مظاہرہ کررہے طلبا پر فوج نے طاقت کا استعمال کیا تھا، جن کی اس دوران موت ہوگئی تھی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined