سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹوئٹر کے نئے مالک ایلن مسک لگاتار ایسے فیصلے لے رہے ہیں جو ملازمین کے لیے پریشان کن ہیں۔ ملازمین کے تعلق سے لیے گئے کچھ سخت فیصلوں کا نتیجہ یہ ہوا کہ گزشتہ دنوں سینکڑوں ملازمین نے استعفیٰ دے دیا اور جگہ جگہ ٹوئٹر کے دفاتر میں تالا لٹک گیا۔ دراصل ٹوئٹر کی ذمہ داری سنبھالتے ہی ایلن مسک نے پہلے تو تقریباً 50 فیصد ملازمین کی چھنٹنی کر دی۔ پھر بقیہ ملازمین پر کام کا بوجھ اس قدر بڑھا دیا اور ایسے ایسے ’الٹی میٹم‘ دیئے کہ پیدا مشکل ماحول میں کام کرنے سے انکار کرتے ہوئے 18 نومبر کو سینکڑوں ملازمین نے اجتماعی استعفیٰ دے دیا۔ ان استعفوں سے اب ایلن مسک گھبرائے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔
Published: undefined
بلومبرگ کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 18 نومبر کو ٹوئٹر کے تقریباً 1200 ملازمین نے اجتماعی استعفیٰ دیا۔ یہ ایلن مسک کے اس فیصلے کا نتیجہ نظر آ رہا ہے جس میں انھوں نے اپنے سبھی ملازمین کو ای میل بھیج کر کہا تھا کہ اب انھیں روزانہ 12 گھنٹے کام کرنا ہوگا۔ اتنا ہی نہیں، زیادہ کام کرنے کے باوجود اچھے نتائج نہیں دینے والے ملازم کو نوکری سے نکال دیئے جانے کی بھی بات کہی گئی۔ اب جبکہ سینکڑوں کی تعداد میں ملازمین نے اجتماعی استعفیٰ دے دیا ہے تو ایلن مسک کا گھبرانا لازمی ہے۔ انھوں نے فوری طور پر سبھی ملازمین کے ساتھ میٹنگ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ایلن مسک نے سبھی ملازمین کو ایس او ایس پیغام بھیجا ہے جس میں ٹوئٹر کے سافٹ ویئر کوڈ کا کام کرنے والے انجینئروں کو میٹنگ کے لیے مدعو کیا گیا ہے۔
Published: undefined
موصولہ خبروں کے مطابق ایلن مسک نے ملازمین کو بھیجے گئے پیغام میں لکھا ہے کہ جو لوگ بھی ٹوئٹر کے لیے کوڈنگ کرتے ہیں، وہ آج دوپہر 2 بجے رپورٹ کریں۔ اس پیغام میں ایلن مسک نے سبھی سافٹ ویئر انجینئروں کو ٹوئٹر کے فرانسسکو کے دفتر پہنچنے کو کہا ہے۔ ساتھ ہی اس میٹنگ سے صرف ان لوگوں کو چھوٹ ملے گی جو کسی فیملی ایمرجنسی میں ہیں۔ ایلن مسک نے سبھی انجینئرس کو اپنے کوڈنگ کے کام کا بلیٹ پوائنٹس میں اسکرین شاٹ بھیجنے کی بھی ہدایت دی ہے۔ میڈیا رپورٹس میں بتایا جا رہا ہے کہ ایلن مسک کی اس میٹنگ کا مقصد یہ ہے کہ وہ اپنے ملازمین کو اپنے آگے کا منصوبہ سمجھا سکیں۔ اس کے ساتھ ہی وہ اپنے ملازمین سے تال میل بٹھانے کی کوشش بھی کریں گے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز