امریکی صدر جو بائڈن کا افغانستان میں طالبان کے قبضہ کو لے کر ایک اہم بیان سامنے آیا ہے جس میں انھوں نے طالبان سے بڑے خطرات کی طرف اشارہ کیا ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ افغانستان میں طالبان کے اقتدار میں آ جانے کے باوجود انھیں دیگر ممالک میں القاعدہ اور اس سے منسلک گروپ سے بڑا خطرہ نظر آتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی بائڈن نے کہا کہ افغانستان میں اب بھی امریکی فوجی قوت پر توجہ مرکوز رکھنا مناسب نہیں تھا۔
Published: undefined
یہ بیان جو بائڈن نے ایک انٹرویو کے دوران دیا جو کہ ’اے بی سی‘ کے ’گڈ مارننگ امریکہ‘ میں جمعرات کو نشر کیا گیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’ہمیں اس بات پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے کہ سب سے بڑا خطرہ کہاں ہے۔‘‘ جو بائڈن نے مزید کہا کہ ’’یہ نظریہ کہ ہم اربوں ڈالر کا خرچ جاری رکھ سکتے ہیں، اور افغانستان میں ہزاروں امریکی فوجی ہیں، جب ہمارے سامنے شمالی افریقہ اور مغربی افریقہ ہے... یہ سوچنا کہ ہم ایسا کر سکتے ہیں اور ان بڑھتے مسائل کو نظر انداز کر سکتے ہیں، یہ مناسب نہیں ہے۔‘‘
Published: undefined
بائڈن نے ایسے مقامات کی شکل میں سیریا اور شمالی افریقہ کا نام لیا جہاں اسلامک اسٹیٹ گروپ افغانستان کے مقابلے میں ’کافی بڑا خطرہ‘ ہے۔ انھوں نے کہا کہ آئی ایس آئی ایس نے خود کو بہت پھیلا لیا ہے۔ سیریا جیسی جگہ پر امریکہ کی بڑی فوج موجود نہیں ہے، لیکن اس کے پاس انھیں باہر نکالنے کی صلاحیت ہے۔
Published: undefined
امریکی صدر بائڈن کا رد عمل ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب افغانستان سے امریکی فوجیوں کی واپسی کے وقت کو لے کر بائڈن انتظامیہ کو سخت تنقید کا سامنا ہے۔ طالبان کے ذریعہ کافی تیزی سے افغانستان پر کنٹرول کر لینے سے انارکی کی صورت پیدا ہو گئی اور ہزاروں افغان اور امریکی شہری جلد از جلد وہاں سے باہر نکلنے کی فراق میں ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined