افغانستان میں حکومت سنبھالنے کے بعد طالبان کو کئی طرح کے مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اس کے حریف اسلامک اسٹیٹ نے ملک میں کئی مقامات پر خودکش حملے کیے ہیں اور طالبان کو نقصان پہنچایا ہے۔ اس کے پیش نظر اب طالبان نے اپنی فوج آفیشیل طور پر ’خودکش حملہ آوروں‘ کی بھرتی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس عمل کے ذریعہ وہ اسلامک اسٹیٹ پر قابو پانے کی کوشش کرے گا۔
Published: undefined
واضح رہے کہ اگست 2021 میں اقتدار میں آنے سے پہلے طالبان نے 20 سال کی جنگ میں امریکی اور افغان فوجیوں پر حملہ کرنے اور انھیں شکست دینے کے لیے خودکش حملہ آوروں کا خوب استعمال کیا تھا۔ اب طالبان اقتدار میں آنے کے بعد بھی کچھ ایسا ہی کرنے جا رہا ہے۔ طالبان ان سبھی خود کش حملہ آوروں کو پھر سے اپنی فوج میں شامل کر رہا ہے جو ہمیشہ اس کے لیے تیار رہتے ہیں۔
Published: undefined
طالبان کے نائب ترجمان بلال کریمی نے کہا ہے کہ اب طالبان افغانستان کی حفاظت کے لیے ملک بھر میں خود کش حملہ آوروں کے بکھرے ہوئے دوستوں کو منظم کر ایک خصوصی دستہ بنانا چاہتا ہے۔ اس دستے کا اہم ہدف اسلامک اسٹیٹ کے مقامی برانچ ہوں گے۔ طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے اسلامک اسٹیٹ نے کم از کم پانچ بڑے حملے کیے ہیں۔ ان میں سے کئی حملے خود کش حملہ آوروں نے کیے تھے۔
Published: undefined
کریمی نے خود کش حملہ آوروں کے دستہ کے بارے میں جانکاری دیتے ہوئے بتایا کہ ’’خصوصی فورس، جن میں شہادت چاہنے والے شامل ہوں گے، کا استعمال خصوصی مہموں کے لیے کیا جائے گا۔‘‘
Published: undefined
غور کرنے والی بات یہ ہے کہ دوست تصور کیے جانے والے پاکستان کے ساتھ بھی افغانستان کی تلخی بڑھتی جا رہی ہے۔ ڈورنڈ لائن پر طالبان باڑ لگانے کے خلاف ہے اور پاکستان باڑ لگانے کا کام جاری رکھے ہوئے ہے۔ طالبان نے کئی علاقوں میں پاکستان کے ذریعہ لگائے گئے باڑ اکھاڑ پھینکے ہیں۔ پاکستان کے ایک سینئر افسر نے حال ہی میں کہا کہ پاکستان کے فوجیوں کا خون باڑ لگانے میں بہا ہے، اس لیے یہ کام نہیں رکے گا۔ حالانکہ طالبان نے بھی واضح کر دیا ہے کہ وہ پاکستان کو باڑ نہیں لگانے دے گا۔ طالبان کے کمانڈر مولوی ثناء اللہ سنگین نے بدھ کو افغانستان کے ٹولو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’ہم کسی بھی وقت کسی بھی شکل میں باڑ لگانے کی اجازت نہیں دیں گے۔ انھوں نے (پاکستان نے) پہلے جو کچھ کیا، وہ کیا، لیکن ہم اب اس کی اجازت نہیں دیں گے۔ اب کوئی باڑ نہیں لگے گی۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز