ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے اعلان کیا ہے کہ ملک کے ٹی وی چینل پر نظر آنے والے خاتون کارٹون کردار کو بھی حجاب پہننا ہوگا۔ ان کے اس فیصلہ کی تنقید بھی شروع ہو گئی ہے اور سیاسی لیڈروں کے ساتھ ساتھ سماجی کارکنان بھی حیران ہیں کہ آخر کارٹون کردار کو حجاب پہنانا لازمی کیوں قرار دیا گیا ہے۔ کچھ سیاسی کارکنان نے تو یہ سوال بھی اٹھایا ہے کہ کیا خامنہ ای کو اندیشہ ہے کہ آنے والے دنوں میں خواتین حجاب پہننے سے منع کر دیں گی اور اسی لیے خاتون کارٹون کردار تک کو حجاب پہنایا جا رہا ہے۔
Published: undefined
آیت اللہ خامنہ ای کے اعلان پر حیرانی ظاہر کرتے ہوئے ایران کے سیاسی کارکنان کا کہنا ہے کہ ’’ان کا حکم زہریلا ہے۔ جو لوگ اقتدار میں ہیں، وہ سمجھتے ہیں کہ خواتین کو لے کر کچھ بھی فیصلے دے سکتے ہیں۔ یہ مناسب نہیں ہے۔‘‘ ایرانی صحافی مسیح علی نژاد نے اس تعلق سے ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ’’یہ کوئی مذاق نہیں ہے۔ ایران کے سپریم لیڈر نے یہ اعلان کر دیا ہے کہ انیمیشن فلموں میں بھی خواتین کو حجاب پہننا چاہیے۔‘‘ ایرانی ماہر تعلیم عرش عزیزی نے بھی خامنہ ای کے فیصلے کی مذمت کی ہے اور اپنے ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ ’’یہ بے وقوفی میری سمجھ سے باہر ہے۔ اسلام یہ کیا بن گیا ہے۔‘‘
Published: undefined
دراصل ایران کی تنسم نیوز ایجنسی نے خامنہ ای سے ایک سوال پوچھا تھا کہ کیا وہ مانتے ہیں کہ انیمیشن فلموں میں بھی خاتون کردار کے لیے حجاب ضروری ہونا چاہیے؟ خامنہ ای نے جواب میں کہا کہ ’’یوں تو ڈیزائنڈ حالات میں حجاب کی ضرورت نہیں ہوتی، لیکن حجاب نہیں پہننے سے جو اثر ہو سکتا ہے اس کو دیکھتے ہوئے انیمیشن فلموں میں بھی حجاب ہونا چاہیے۔‘‘ حالانکہ خامنہ ای نے تفصیل سے یہ نہیں بتایا کہ انیمیشن فلموں میں کردار کے حجاب نہیں پہننے سے وہ کس طرح کے نتائج کا اندیشہ ظاہر کر رہے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز