جاپان میں ایک انتہائی خطرناک اور نایاب بیماری کافی تیزی کے ساتھ پھیل رہی ہے۔ اس کا نام ہے اسٹریپٹوکوکل ٹاکسک شاک سنڈروم (ایس ٹی ایس ایس)۔ جو خبریں سامنے آ رہی ہیں، اس کے مطابق بیماری گوشت خور بیکٹیریا سے ہوتی ہے اور اس کا پھیلاؤ دن بہ دن تیز ہوتا جا رہا ہے۔ خصوصاً جاپان کی راجدھانی ٹوکیو میں یہ تیز رفتاری کے ساتھ پھیل رہا ہے۔
Published: undefined
فکر انگیز بات یہ نہیں ہے کہ یہ مرض تیزی کے ساتھ پھیل رہا ہے، بلکہ سب سے زیادہ تشویش ناک یہ ہے کہ متاثرہ مریض کی موت انفیکشن پھیلنے کے 48 گھنٹوں کے اندر ہو سکتی ہے۔ مقامی خبر رساں ایجنسی کی ایک رپورٹ کے مطابق پہلی ششماہی میں تنہا ٹوکیو مٰن اس بیماری کے 145 معاملے درج کیے جا چکے ہیں۔ ان میں سے بیشتر معاملے 30 سے زیادہ عمر کے لوگوں میں ہیں۔ علاوہ ازیں اس بیماری کی شرح اموات تقریباً 30 فیصد ہے۔
Published: undefined
جاپانی خبر رساں ایجنسی کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2 جون تک ملک میں اس بیماری کے 977 معاملے سامنے آ چکے ہیں۔ اگر گزشتہ سال کی بات کریں تو پورے سال مجموری طور پر 941 معاملے سامنے آئے تھے۔ یعنی رواں سال کے شروعاتی 5 ماہ میں ہی گزشتہ سال سامنے آئے کیسز سے زیادہ معاملے سامنے آ چکے ہیں۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اسٹریپٹوکوکل بیکٹیریا کے انفیکشن کے لیے پیر کے زخم خاص طور سے انتہائی خطرناک ہوتے ہیں اور چھالے جیسی چھوٹی چوٹ اس بیکٹیریا کے لیے داخلی دروازے بن سکتے ہیں۔ بزرگ مریضوں میں انفیکشن سے موت تک کا فاصلہ کم از کم 48 گھنٹے کا ہو سکتا ہے۔
Published: undefined
جہاں تک اس بیکٹیریا کے حملے سے سامنے آنے والی علامات کا سوال ہے، یہ بیکٹیریا مریض کے اعضا میں درد اور سوجن، بخار، لو بلڈ پریشر جیسے سنگین اور تیزی سے بڑھنے والی علامات پیدا کر سکتے ہیں۔ یہ علامات سانس سے متعلق مسائل، اعضا کا فیل ہونا اور یہاں تک کہ موت تک بڑھ سکتی ہیں۔ 50 سال سے زیادہ عمر کے افراد کو خاص طور سے سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined