افغانستان میں طالبان نے حکومت تشکیل دینے کا اعلان تو کر دیا ہے، لیکن اسے مختلف پلیٹ فارم پر مخالفت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اس درمیان افغانستان کے کارگزار وزیر اعظم ملا محمد حسن اخوند نے گزشتہ حکومتوں کے سابق افسران سے ملک لوٹنے کی اپیل کی ہے۔ اخوند نے انھیں مکمل سیکورٹی کی یقین دہانی کرائی ہے اور کہا ہے کہ خون خرابہ کا دور اب ختم ہو چکا ہے اور اب جنگ زدہ ملک کی از سر نو تعمیر کی ایک بڑی ذمہ داری ہے۔
Published: undefined
طالبان نے 15 اگست کو پنج شیر کو چھوڑ کر پورے افغانستان پر قبضہ کر لیا تھا اور اس کے بعد گزشتہ 7 ستمبر کو طالبان نے عبوری حکومت کا اعلان کیا۔ کابینہ کا اعلان ہونے کے ایک دن بعد بدھ کے روز اخوند نے کہا کہ ’’ہم نے افغانستان میں ایک تاریخی لمحہ کو دیکھنے کے لیے بھاری قیمت چکائی ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’ہم گزشتہ حکومتوں کے افسران سے ملک لوٹنے کی گزارش کرتے ہیں اور ہم انھیں مکمل تحفظ فراہم کریں گے۔‘‘
Published: undefined
الجزیرہ نیوز چینل کے مطابق اخوند نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ افغانستان میں خون خرابہ اب ختم ہو گیا ہے۔ انھوں نے 2001 میں امریکہ کی قیادت میں ہوئے حملے کے بعد گزشتہ حکومتوں کے ساتھ کام کرنے والے کسی بھی شخص کے لیے طالبان کے معافی کے وعدے کو دہرایا ہے۔ اس درمیان طالبان کے ایک ترجمان کے حوالے سے ’ٹولو نیوز‘ نے بتایا کہ نئی حکومت کی قیادت انقلابی گروپ کے سربراہ ملا ہبت اللہ اخوندزادہ کے ذریعہ کیا جائے گا۔ ترجمان نے عبوری حکومت میں ملا ہبت اللہ کے عہدہ کا نام یا ریاست کے معاملوں میں ان کے کردار کا انکشاف نہیں کیا۔
Published: undefined
واضح رہے کہ افغان کابینہ کے اراکین 11 ستمبر کو حلف لینے والے ہیں، ٹھیک اسی دن جب امریکہ پر ہوئے 11/9 حملے کی بیسویں برسی ہے۔ حالانکہ طالبان لیڈران کا کہنا ہے کہ تاریخ کو حتمی شکل نہیں دی گئی ہے۔ اس درمیان افغانستان کے وزیر اعظم اور حزب اسلامی کے لیڈر گلبدین حکمت یار نے طالبان کی قیادت والی افغانستان کی عبوری حکومت کو بلاشرط حمایت کا اعلان کیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined