ترکیہ کی راجدھانی انقرہ میں دہشت گردانہ حملہ ہوا ہے جس میں کئی لوگوں کے جاں بحق ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق دہشت گردوں نے ایئرواسپیس اور ڈیفنس کمپنی ’توساس‘ کے دفتر کو ہدف بنایا ہے۔ اس دہشت گردانہ حملہ اور گولی باری میں کم از کم 4 لوگوں کی ہلاکت سے متعلق تصدیق بھی ہو چکی ہے اور کم از کم 2 درجن افراد زخمی بتائے جا رہے ہیں۔
Published: undefined
کچھ میڈیا رپورٹس میں بتایا جا رہا ہے کہ 3 دہشت گردوں نے توساس احاطہ میں داخل ہو کر اندھا دھند فائرنگ کی۔ ان میں ایک خاتون بھی شامل ہے۔ 2 دہشت گردوں کو سیکورٹی اہلکاروں کے ذریعہ ہلاک کیے جانے کی اطلاع بھی موصول ہو رہی ہے اور مہلوکین میں خاتون دہشت گرد بھی شامل ہے۔ حالانکہ اس بارے میں ابھی تک کوئی آفیشیل بیان سامنے نہیں آیا ہے۔
Published: undefined
ترکیہ کے وزیر برائے داخلی امور نے اس دہشت گردانہ حملہ کی تصدیق کی ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ ’’بدھ کے روز ترکیہ کی ایئرواسپیس و ڈیفنس کمپنی توساس کے احاطہ پر ہوئے حملے میں کئی لوگ ہلاک یا زخمی ہوئے ہیں۔‘‘ یہ واضح نہیں ہے کہ حملے کے پیچھے کون ہو سکتا ہے۔ کردش شورش پسندوں اور بایاں محاذ شدت پسندوں نے قبل میں ترکیہ کو نشانہ بنایا ہے، اس لیے اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ تازہ واقعہ بھی ان سے جڑا ہو سکتا ہے۔
Published: undefined
ترکیہ حکومت میں وزیر برائے داخلی امور علی یرلی کایا نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر کیے گئے پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’بدھ کو انکارا کے پاس ایک دہشت گردانہ حملہ کیا گیا۔ اس حملے مین ہمارے کئی لوگوں کی موت ہو گئی ہے۔ ایمرجنسی خدمات کے لیے فوج کو جائے حادثہ پر بھیجا گیا ہے۔ حملے کی جانچ کی جا رہی ہے۔‘‘ ترکیہ کے نائب صدر جودت یلماز کا بیان بھی سامنے آیا ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ ’’یہ ترکیہ کی دفاعی صنعت کی کامیابی پر حملہ تھا۔ ایسے حملے دفاعی صنعت میں ہماری کامیابی کو روک نہیں سکتے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’دہشت گردی اور دہشت گرد تنظیموں کے خلاف ہماری جنگ جاری رہے گی۔‘‘
Published: undefined
کچھ عینی شاہدین کے حوالے سے خبر رساں ایجنسی ’رائٹرس‘ نے بتایا کہ عمارت کے اندر موجود ملازمین اور افسران کو یرغمال بنا لیا گیا ہے۔ کسی کو بھی باہر جانے کی اجازت نہیں دی گئی ہے۔ حملہ آوروں کو اسالٹ رائفلیں اور بیک پیکس لے کر عمارت میں داخل ہوتے ہوئے بھی دیکھا گیا ہے۔ اس کی کچھ تصویریں اور ویڈیو سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر سامنے آئی ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر سوشل میڈیا