نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن نے جمعہ کے روز اس بات کی تصدیق کر دی کہ آکلینڈ کے نیو لن سپر مارکیٹ میں پیش آیا پرتشدد حملہ ایک سری لنکائی شہری کے ذریعہ کیا گیا ’دہشت گردانہ حملہ‘ تھا۔ اس دہشت گرد کو پولیس نے گولی مار کر ہلاک کر دیا۔ خبر رساں ایجنسی سنہوا کی ایک رپورٹ کے مطابق ایمبولنس سروس سینٹ جانس کے ایک ترجمان نے کہا کہ دوپہر تقریباً 2.40 بجے ہوئے حملے میں کم از کم 6 لوگ زخمی ہو گئے جن میں تین کی حالت سنگین ہے۔
Published: undefined
وزیر اعظم آرڈرن نے ویلنگٹن میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ایک تشدد پسند شخص نے آکلینڈ میں نیو لن کاؤنٹ ڈاؤن میں بے قصور نیوزی لینڈ باشندوں پر دہشت گردانہ حملہ کیا۔ انھوں نے مزید کہا کہ یہ حملہ تشدد آمیز تھا، یہ بے وقوفی والا قدم تھا اور مجھے افسوس ہے کہ ایسا ہوا۔ وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ پولیس نے حملے کے تقریباً ایک منٹ کے اندر جرائم پیشہ کو گولی مار دی۔
Published: undefined
جیسنڈا آرڈرن کے مطابق حملہ آور ایک سری لنکائی شہری تھا جو 2011 میں نیوزی لینڈ آیا تھا اور 2016 سے نیوزی لینڈ پولیس کے ذریعہ اس کی اسلامک اسٹیٹ سے متاثر نظریہ کے لیے سخت نگرانی کی جا رہی تھی۔ حالانکہ یہ ابھی تک نامعلوم ہے کہ یہ شخص نیوزی لینڈ کا شہری ہے یا نہیں۔
Published: undefined
نیوزی لینڈ کے پولیس کمشنر اینڈریو کوسٹر نے بھی اس تعلق سے ایک پریس کانفرنس کیا ہے جس میں تصدیق کی ہے کہ حملے کے پیچھے موجود شخص اپنے نظریات کو لے کر سخت نگرانی میں تھا۔ حملے سے قبل اس شخص نے گلین ایڈن سے مغربی آکلینڈ کے لن مال میں کاؤنٹ ڈاؤن تک کا سفر کیا تھا۔ جس پر نگرانی ٹیموں کے ذریعہ باریکی سے نظر رکھی جا رہی تھی۔ وہ کاؤنٹ ڈاؤن سپر مارکیٹ میں داخل ہوا جہاں اسے ایک چاقو ملا۔ کوسٹر کے مطابق نگرانی ٹیم اس کے کافی قریب تھی، اور جب ہنگامہ شروع ہوا تو انھوں نے کارروائی کی۔ کاسٹر نے کہا کہ جب وہ شخص چاقو لے کر ان کے پاس پہنچا تو اس کا گولی مار کر قتل کر دیا گیا۔
Published: undefined
مسلح پولیس نے سیکورٹی کے تحت آس پاس کی سڑکوں کو بند کر دیا ہے۔ جمعہ کا حملہ نیوزی لینڈ کے سب سب خراب دہش گردانہ حملے کے دو سال بعد پیش آیا ہے، جب 2019 میں کرائسٹ چرچ میں دو مساجد میں ایک سفید فام بندوق بردار نے 51 مسلم نمازیوں کا قتل کر دیا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined