طالبان کے ذریعہ افغانستان پر قبضہ کیے ہوئے ابھی زیادہ دن نہیں ہوا ہے، لیکن جنگ زدہ ممالک میں پہلے سے ہی خستہ حالی کے شکار افغانستان کی معیشت اب کچھ زیادہ ہی بدحال نظر آ رہی ہے۔ بیشتر بین الاقوامی طبقات طالبان حکومت کو منظوری دینے سے انکار کر رہے ہیں جس کی وجہ سے افغانستان میں ہارڈ کیش کی آمد مشکل سے ہی ہو پا رہی ہے۔ ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کرنسی (افغانی) چرمرا رہی ہے، جب کہ ضروری سامانوں کی قیمتیں بڑھتی جا رہی ہیں، اور مالی بحران تیزی سے انسانی تباہی میں تبدیل ہو رہا ہے۔
Published: undefined
امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ بیشتر طالبان اراکین کو مہینوں سے پیسہ نہیں ملا ہے۔ نتیجتاً اہم شہروں کے باہر کے علاقوں میں پیدل فوجیوں کا ایک اہم حصہ کم کھانے پر گزارا کرتا ہے اور ٹرکوں میں یا جہاں مناسب پناہ مل جائے، سونے کے لیے پتلے کمبل دے دیے جاتے ہیں۔ ذرائع نے ’دی نیویارک پوسٹ‘ کو بتایا کہ طالبان اراکین یعنی طالبان جنگجوؤں کو طبقہ کے لوگوں کے ذریعہ اسپانسر کیا جاتا ہے جو انھیں کھانے اور دیگر ضروری سامان فراہم کر دیتے ہیں۔ جب وہ نئے علاقوں پر قبضہ کرتے ہیں یا نقدی پاتے ہیں تو وہ کمانڈروں سے ہینڈ آؤٹ بھی حاصل کر سکتے ہیں۔ کچھ ماہرین معیشت کے مطابق ایک غیر رسمی معیشت جسے حوالہ بینکنگ نظام کی شکل میں جانا جاتا ہے، نئی حکومت سمیت افغانوں کے لیے زندہ رہنے کا واحد طریقہ ہو سکتا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined