سری لنکا میں سیاسی بحران ختم ہوتا نظر آ رہا ہے اور رانل وکرماسنگھے نے صدر منتخب ہونے کے بعد ہی اعلان کر دیا کہ پریسیڈنٹ ہاؤس کو قبضے میں لینے والے مظاہرین کے خلاف کارروائی ہوگی۔ اب اس سلسلے میں پیش رفت شروع ہو گئی ہے۔ سری لنکائی فوج پریسیڈنٹ ہاؤس پہنچ چکی ہے اور اسے مظاہرین سے خالی کرانے کا سلسلہ بھی شروع ہو گیا ہے۔ آج رانل وکرماسنگھے کابینہ کی حلف برداری ہونی ہے اور اس سے پہلے پریسیڈنٹ ہاؤس کا ماحول بہتر بنایا جا رہا ہے۔
Published: undefined
میڈیا رپورٹس کے مطابق جمعہ کی علی الصبح کولمبو میں پریسیڈنٹ ہاؤس کے پاس گال فیس میں حالات اس وقت کشیدہ ہو گئے جب مظاہرین کو ہٹانے کے لیے پولیس اور فوج نے مظاہرین کے ٹینٹ اکھاڑ دیے۔ فوج نے وہاں لگے بیریکیڈس بھی ہٹا دیے جس کے بعد کئی مظاہرین اور سیکورٹی فورسز کے درمیان تصادم کا نظارہ بھی دیکھنے کو ملا۔ اس دوران کئی مظاہرین کی گرفتاری بھی عمل میں آئی ہے۔ مظاہرین کا الزام ہے کہ سیکورٹی فورسز نے ان پر حملہ کیا۔
Published: undefined
مظاہرین نے سری لنکائی فوج اور پولیس کی کارروائی کے تعلق سے سخت رد عمل ظاہر کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ رانل وکرماسنگھے مظاہرین کو تباہ کرنا چاہتے ہیں اور اس کی کوشش بھی کر رہے ہیں، لیکن ہم شکست نہیں مانیں گے۔ مظاہرین میں شامل ایک شخص کا یہ بھی کہنا ہے کہ ’’ہم اپنے ملک کو گھٹیا سیاست سے پاک کرنا چاہتے ہیں۔‘‘
Published: undefined
واضح رہے کہ سری لنکا میں حالات انتہائی خراب ہیں۔ مہنگائی نے عوام کو بے حال کر دیا ہے اور کھانا-پانی کے لیے بھی لوگ ترس رہے ہیں۔ سبزی اور دوائیاں اتنی مہنگی ہوئی گئی ہیں کہ انھیں خریدنا غریبوں کے لیے مشکل ہو گیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سری لنکا کی عوام نے سڑکوں پر نکل کر مظاہرہ کرنا شروع کر دیا۔ حالات ایسے پیدا ہو گئے کہ سابق صدر گوٹبایا راج پکشے کو ملک چھوڑنے کو مجبور ہونا پڑا، اور پھر نئے صدر کے انتخاب کے لیے ووٹنگ ہوئی جس میں رانل وکرماسنگھے کو فتح حاصل ہوئی۔ 225 اراکین والی سری لنکائی پارلیمنٹ میں وکرماسنگھے کے حق میں 134 ووٹ، دُلاس الہپروما کو 82 ووٹ اور انورا کمار دِسنائکے کو 3 ووٹ ملے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined