دیگر ممالک

سری لنکا: پریسیڈنٹ ہاؤس کو قبضہ میں لینے والے مظاہرین پر سخت کارروائی کا اعلان

رانل وکرماسنگھے کے صدر منتخب کیے جانے کے خلاف مظاہرین نے نئے سرے سے مظاہرہ شروع کر دیا ہے، مظاہرین وکرماسنگھے کو معزول صدر گوٹبایا راج پکشے کا معاون مانتے ہیں۔

رانل وکرماسنگھے، تصویر آئی اے این ایس
رانل وکرماسنگھے، تصویر آئی اے این ایس 

سری لنکا کے آٹھویں صدر کے طور پر جمعرات کو حلف لینے والے رانل وکرماسنگھے نے پریسیڈنٹ ہاؤس اور وزیر اعظم دفتر پر قبضہ کرنے والے مظاہرین پر سخت کارروائی کرنے کا اعلان کیا ہے۔ وکرماسنگھے نے کہا کہ لوگوں کے مظاہرے کی آڑ میں پریسیڈنٹ ہاؤس اور وزیر اعظم دفتر پر جبراً قبضہ کرنا غیر قانونی ہے۔ انھوں نے عزم ظاہر کیا ہے کہ ایسا کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی شروع کی جائے گی۔

Published: undefined

بدھ کو سری لنکا کی پارلیمنٹ میں ہوئی ووٹنگ میں 134 ووٹوں کے ساتھ صدر منتخب ہوئے وکرماسنگھے نے پارٹی لیڈروں کو مطلع کیا کہ وہ ’نئی رسمی شروعات‘ کے لیے 24 گھنٹے کے لیے پارلیمنٹ کو منسوخ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ آنے والے کچھ دنوں میں وکرماسنگھے کے ذریعہ ملک میں جاری بحران اور احتجاجی مظاہروں کے حل کی سمت میں کئی سخت اقدام کیے جانے کا امکان ہے۔

Published: undefined

وکرماسنگھے کے صدر منتخب کیے جانے کے خلاف مظاہرین نے نیا احتجاج شروع کیا ہے اور دعویٰ کیا کہ وہ ان کے انتخاب کو قبول نہیں کریں گے۔ وکرماسنگھے کے منتخب ہونے کے کچھ ہی گھنٹے بعد اہم احتجاجی مقام کے قریب صدر سکریٹریٹ کے داخلی دروازے پر جمع ہوئے مظاہرین نے اعلان کیا کہ جب تک وکرماسنگھے کو ہٹا نہیں دیا جاتا، تب تک غیر معینہ مظاہرہ جاری رہے گا۔

Published: undefined

مظاہرین وکرماسنگھے کو معزول صدر گوٹبایا راج پکشے کے معاون کی شکل میں دیکھتے ہیں اور ان کا الزام ہے کہ ان کے لیے ووٹ کرنے کے لیے کئی اراکین پارلیمنٹ کو خریدا گیا ہے۔ جیسے ہی وکرماسنگھے منتخب ہوئے، پولیس کو گالے فیس گرین میں قبضہ جمائے مظاہرین کے ٹینٹس ہٹانے کے لیے عدالت کا حکم مل گیا۔

Published: undefined

یہ وہی مظاہرین ہیں جنھوں نے تین ماہ سے زیادہ وقت تک پریسیڈنٹ ہاؤس کے داخلی دروازے پر قبضہ جمائے رکھا۔ انھوں نے 9 جولائی کو ایک پرتشدد تصادم کے ساتھ پریسیڈینٹ ہاؤس پر قبضہ کر لیا اور 13 جولائی کو وزیر اعظم دفتر پر بھی اپنا کنٹرول قائم کر لیا۔

Published: undefined

بغیر ایندھن، کھانا اور دوا کے بڑے پیمانے پر معاشی بحران سے نبرد آزما رہے سری لنکائی لوگ 31 مارچ کو سڑکوں پر اتر آئے تھے۔ وہ یہ مطالبہ کرتے ہوئے اپنا مظاہرہ جاری رکھے ہوئے تھے کہ جب تک حکومت چلا رہے لیڈر اپنی کرسی نہیں چھوڑ دیتے تب تک وہ اپنا احتجاج جاری رکھیں گے۔ اسی دباؤ میں سابق وزیر اعظم مہندا راج پکشے اور ان کی کابینہ نے 9 مئی کو، جب کہ 9 جولائی کو صدر گوٹبایا راج پکشے نے بھی استعفیٰ دینے کا اعلان کر دیا تھا۔

Published: undefined

اس سے پہلے 13 مئی کو سابق صدر گوٹبایا راج پکشے نے سابق وزیر اعظم مہندا راج پکشے کے استعفیٰ دینے کے بعد ملک کے وزیر اعظم کی شکل میں وکرماسنگھے کو مقرر کیا تھا۔ اس کے بعد گوٹبایا راج پکشے کے بحران کے شکار ملک سے بھاگ جانے کے بعد وکرماسنگھے کو ملک کے کارگزار صدر کی شکل میں مقرر کیا گیا۔ یہ سیاسی بحران ایسے وقت پر سامنے آیا جب ملک معاشی بحران سے نمٹنے کی کوشش کر رہا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined