دیگر ممالک

بنگلہ دیش میں کشیدگی کے بعد حکومت نے بجلی برآمد کرنے والی کمپنیوں کو اجازت دی

بنگلہ دیش کی وزارت توانائی  کے اس فیصلے سے بنگلہ دیش کو بجلی فراہم کرنے والی اڈانی پاور کو سب سے زیادہ فائدہ ہوگا۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

 

بنگلہ دیش میں جاری کشیدگی کے بعد حکومت نے پڑوسی ممالک کو اپنے گھریلو پاور پلانٹس سے بجلی فراہم کرنے والی کمپنیوں کو اجازت دی ہے کہ اگر انہیں بیرونی منڈیوں میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو وہ ملک میں بجلی فروخت کر سکتے ہیں۔ مرکزی حکومت نے یہ فیصلہ بنگلہ دیش میں جاری سیاسی بدامنی اور تشدد کے بعد لیا ہے جہاں اڈانی پاور جھارکھنڈ میں واقع اپنے پاور پلانٹ سے بجلی فراہم کرتی ہے۔

Published: undefined

وزارت توانائی نے اس حوالے سے اپنے قوانین میں ترمیم کی ہے۔ اس ترمیم کے بعد اگر غیر ملکی مارکیٹ میں ہنگامہ ہوتا ہے تو وہاں بجلی فروخت کرنے والی پاور کمپنیاں اپنے پاور پلانٹس میں پیدا ہونے والی بجلی مقامی مارکیٹوں میں فروخت کر سکیں گی۔ توانائی کی وزارت نے بجلی 2018 کے درآمدات۔ برآمدات (کراس بارڈر) کے رہنما خطوط میں یہ ترمیم کی ہے، جس میں پڑوسی ممالک کو بجلی برآمد کرنے والے ہندوستانی پاور جنریشن اسٹیشنوں کے لیے قوانین میں تبدیلی کرکے ریلیف دیا گیا ہے۔

Published: undefined

12 اگست کو جاری ہونے والے حکم نامے میں کہا گیا تھا کہ اگر پاور اسٹیشن کمپنیاں پوری بجلی فروخت کرنے کے قابل نہیں ہیں یا بجلی کی خریداری کے معاہدے کے تحت انہیں ادائیگی میں تاخیر ہوتی ہے تو حکومت ہند ان کو جوڑنے کے لیے اقدامات کرے گی۔ ہندوستانی گرڈ کے ساتھ بجلی پیدا کرنے والے ایسے اسٹیشنوں کو اجازت دی جائے گی تاکہ ملک کی حدود میں بجلی فروخت کی جاسکے۔

Published: undefined

اس وقت اڈانی پاور جھارکھنڈ کے گوڈا میں واقع پاور پلانٹ سے پاور پرچیز ایگریمنٹ کے تحت بنگلہ دیش کو 800 میگاواٹ بجلی فروخت کر رہی ہے، جس کے لیے 2017 میں بنگلہ دیش پاور ڈیولپمنٹ بورڈ کے ساتھ ایک معاہدہ کیا گیا تھا۔ کمپنی اس تھرمل پاور پلانٹ کے لیے آسٹریلیا سے کوئلہ درآمد کرتی ہے اور گزشتہ سال سے بنگلہ دیش کو بجلی فروخت کر رہی ہے۔ این ٹی پی سی معاہدے کے تحت بنگلہ دیش کو 500 میگاواٹ بجلی بھی فراہم کرتا ہے لیکن اسے مختلف اسٹیشنوں سے جمع کیا جاتا ہے۔ دامودر ویلی کارپوریشن نے بنگلہ دیش کو 300 میگاواٹ بجلی فروخت کرنے کے لیے 2018 میں ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے لیکن اس کے پاس خصوصی پی پی اے نہیں ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined