دیگر ممالک

ووستوک جنگی کھیلوں کے دوران لنگڑاتے نظر آئے روسی صدر پوتن

جب پوتن سرگیوسکی ٹریننگ رینج میں کمانڈ پوسٹ پر پہنچے تو لنگڑا کر چل رہے تھے، ویڈیو میں نظر آ رہا ہے کہ جب وہ جنگ کے کھیل دیکھنے کے لیے کمرے میں پہنچے تو کرسیوں تک جانے میں پریشانی سے چلتے دکھائی دیے۔

روسی صدر ولادیمیر پوتن / تصویر آئی اے این ایس
روسی صدر ولادیمیر پوتن / تصویر آئی اے این ایس 

روسی صدر ولادیمیر پوتن منگل کے روز روس کے اہم ووستوک جنگی کھیلوں میں حصہ لینے کے دوران لنگڑاتے ہوئے دکھائی دیے۔ اس کے بعد ان کی صحت کو لے کر اندیشے پھر پیدا ہو گئے ہیں، اور ایک بار پھر ان کی خرابی صحت کو لے کر بحث شروع ہو گئی ہے۔ منگل کے روز جب وہ کرسی پر بیٹھنے کے لیے نیچے اترے تو انھیں پورے کمرے میں لنگڑاتے اور بیمار دیکھا گیا۔

Published: undefined

ووستوک جنگی کھیلوں کے دوران 69 سالہ روسی لیڈر نے اپنے وزیر دفاع سرگیئی شوئیگو کے بغل میں بیٹھے ہوئے ایک کمانڈ پوسٹ کے اندر سے اہم فوجی ٹریننگ کامشاہدہ کیا، جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یوکرین میں روس کے زبردست نقصان کے سبب پوتن کے ذریعہ انھیں الگ تھلگ کر دیا گیا تھا۔

Published: undefined

ڈیلی میل کی رپورٹ کے مطابق جب پوتن روس کے دور دراز علاقے میں سرگیوسکی ٹریننگ رینج میں کمانڈ پوسٹ پر پہنچے تو وہ لنگڑا کر چل رہے تھے، جب وہ جنگ کے کھیل دیکھنے کے لیے کمرے سے گزرے تو ویڈیو میں کمرے میں پریشانی سے چلتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں اور وہ کرسیوں کے ایک سیٹ تک پہنچنے کے لیے نیچے اترنے سے پہلے جھجکتے ہوئے دکھائی دیے۔

Published: undefined

روس میں کچھ وقت سے پوتن کی صحت کے بارے میں سوال اٹھ رہے ہیں۔ کچھ لوگوں نے دعویٰ کیا ہے کہ انھیں کینسر یا پارکنسن مرض ہے اور وہ مستقل طور سے کئی دنوں تک غائب بھی رہے ہیں، جو ظاہر کرتا ہے کہ اس درمیان ان کی سرجری ہوئی۔ افواہیں اتنی بڑھ گئیں کہ کریملن کو اس کی تردید کرنے کے لیے مجبور ہونا پڑا۔ پوتن کے ترجمان دمتری پیسکوو نے زور دے کر کہا کہ روسی لیڈر ’بیمار‘ نظر آئے اور اس کے برعکس کوئی بھی افواہ ’مکمل بکواس‘ تھی۔

Published: undefined

اس ہفتے پوتن کو اسکولی بچوں سے بات کرتے ہوئے دیکھا گیا، جب کہ ان کے پیر مڑے تھے اور مضبوطی سے ایک آرم ریسٹ پکڑے تھے۔ ڈیلی میل نے بتایا کہ ہلنا پارکنسنز کی علامات میں سے ایک ہے، جو ایسی حالت ہے جس کے بارے میں مانا جاتا ہے کہ ہٹلر دوسری عالمی جنگ کے آخر تک متاثر تھا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined