لائبیریا میں پیدا ہونے والی ایک برطانوی خاتون کو برطانیہ میں ’جدید غلامی کے خلاف قانون‘ کے تحت چودہ برس قید کی سزا سنا دی گئی ہے۔ عدالت میں اس ملزمہ پر جنسی اسمگلنگ کا ایک گروہ چلانے کا الزام ثابت ہو گیا تھا۔ برمنگھم کی ایک عدالت میں سنایا جانے والا یہ اپنی نوعیت کا پہلا فیصلہ ہے، جس میں بیرونی ممالک کے متاثرین بھی شامل تھے۔
51 سالہ جوزفین لیامو، جنہیں ’میڈم ساندرا‘ بھی کہا جاتا ہے، پر الزام تھا کہ وہ نائجیریا کے دیہی علاقوں سے خواتین کو جسم فروشی کے لیے بھرتی کرتی تھیں۔ میڈم ساندرا نے ایک ایسی تنظیم قائم کر رکھی تھی، جو خواتین اور ان کے خاندانوں کی بہتر زندگی کے لیے مہم چلاتی تھی۔ اس طرح ان کا رابطہ ایسی خواتین سے ہوتا تھا، جن کا آسانی سے استحصال کیا جا سکتا ہو۔
مختلف خواتین کو جسم فروشی کے لیے منتخب کرنے کے بعد انہیں یورپ میں ایک بہتر زندگی فراہم کرنے کا وعدہ کیا جاتا تھا۔ یورپی یونین کے سفر سے پہلے میڈم ساندرا نے نائجیریا کی پانچ خواتین سے حلف بھی لیا تھا کہ وہ ہر طرح سے اس کا ساتھ دیں گی۔ ان خواتین کے لیے ’جوجو‘ نامی ایک تقریب کا انعقاد بھی کیا گیا تھا، جس کی تمام رسومات افریقہ کے مشہور ’وُوڈُو جادو‘ کے ایک ماہر نے ادا کی تھیں۔
Published: undefined
اس تقریب کے دوران مرغیوں کے کچے دل چبانے کے ساتھ ساتھ کیڑوں والا خون بھی پیا جاتا ہے جبکہ خواتین کی جلد مختلف جگہوں سے بلیڈ سے کاٹی جاتی ہے۔ متاثرہ خواتین سے یہ حلف بھی لیا گیا تھا کہ وہ جرمنی پہنچنے پر اقساط میں اڑتیس ہزار یورو ادا کریں گی اور جسم فروشی کے اڈوں سے بھاگ کر پولس کے پاس بھی نہیں جائیں گی۔
اس عدالتی کارروائی میں متاثرہ خواتین کے بیان جرمنی سے براہ راست ویڈیو لنک کے ذریعے ریکارڈ کیے گئے۔ جرمنی میں جسم فروشی کو قانونی حیثیت حاصل ہے اور اس ملک میں پہنچنے کے بعد ان خواتین کو مختلف قحبہ خانوں کے حوالے کر دیا گیا تھا۔ میڈیم ساندرا نے ان خواتین سے ماہانہ پندرہ سو یورو ادا کرنے کا مطالبہ کر رکھا تھا اور ایسا نہ کرنے کی صورت میں انہیں اور ان کے خاندانوں کو جادو کے ذریعے نقصان پہنچانے کی دھمکیاں بھی دے رکھی تھیں۔ جرمن شہر ٹریئر میں واقع ایک قحبہ خانے کے مالک نے اس بارے میں پولس کو اس وقت مطلع کیا تھا، جب اُسے شک ہوا تھا کہ ایک خاتون کا پاسپورٹ جعلی تھا۔ اس کے بعد جرمنی، برطانیہ اور نائجیریا کے حکام نے مل کر اس معاملے میں جامع چھان بین کا آغاز کر دیا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز