جنگ زدہ یوکرین کے شہر ماریوپول کے ہزاروں باشندوں کو روسی فوجیوں نے جبراً روس بھیج دیا ہے۔برطانوی اخبار دی گارجین نے اپنی رپورٹ میں یہ اطلاع دی ہے۔ یہ اطلاع ان رپورٹس کے بیچ آئی جن میں کہا گیا ہے کہ روسی افواج نے شہر کے ایک آرٹ اسکول پر بمباری کی جہاں 400 افراد پناہ لیے ہوئے تھے۔
Published: undefined
دی گارجین کی رپورٹ کے مطابق سٹی کونسل نے ہفتے کو دیر رات اپنے ٹیلی گرام پر ایک بیان میں کہا،’گزشتہ ایک ہفتے میں ماریوپول کے کئی ہزار باشندوں کو روسی علاقے میں بھیج دیا گیا ہے‘۔ کونسل نے کہا،’حملہ آور غیر قانونی طور پر ضلع لیووبیریزنی سے اور اسپورٹس کلب کی عمارت میں پناہ گاہ سے لے گئے جہاں ایک ہزار سے زیادہ افراد (زیادہ تر خواتین اور اطفال) مسلسل ہورہی بمباری کے ڈر سے چھپے ہوئے تھے۔
Published: undefined
نیوز ویب سائٹ کی جانب سے حالانکہ دعوؤں کی آزادانہ طور پر توثیق نہیں کی گئی ہے لیکن کونسل کا بیان ماریوپول باشندگان کو روس لے جانے کے بارے میں کئی رپورٹس میں سے ایک ہے،جہاں حکام نے اسٹریٹجک بندرگاہ سے آنے والے ’پناہ گزینوں‘ کا ذکر کیا ہے۔
Published: undefined
دی گارجین کی رپورٹ کے مطابق ماریوپول کونسل اور یوکرینین ویرکھوونا راڈا کے ٹیلی گرام چینل پر اتوار کو پوسٹ کیے گئے ایک بیان میں کونسل نے کہا کہ خواتین، بچے اور بزرگ ماریوپول کے لیفٹ بینک ضلع میں تباہ ہوئے 12 آرٹ اسکول میں چھپے تھے اور ابھی بھی ملبے میں دبے ہیں‘ کونسل نے حالانکہ ہلاکتوں کی تعدا دتصدیق نہیں کیْ۔
Published: undefined
دریں اثنا یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے ایک ویڈیو میں کہا ہے کہ محاصرہ زدہ شہر ماریوپول پر روسی حملہ ایک ’دہشت گردی کی کارروائی‘ تھا اور ’صدیوں تک یاد رکھا جائے گا‘۔ انہوں نے کہا کہ ماریوپول کا نام تاریخ میں جنگی جرائم کی مثال کے طور پر لیا جائے گا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز