آن لائن پورنوگرافی دن بہ دن بڑھتی جا رہی ہے۔ موبائل پر فحش ویڈیوز بہ آسانی دستیاب ہو رہے ہیں جس کی وجہ سے ہر گھر میں پورن ویڈیوز کی رسائی ہو چکی ہے۔ اس تعلق سے ویٹکن سٹی کیتھولک چرچ کے سرکردہ عیسائی مذہبی پیشوا پوپ فرانس کا تنبیہ پر مبنی بیان سامنے آیا ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ نن اور پریسٹ بھی موبائل پر پورن دیکھتے ہیں۔ آن لائن پورنوگرافی دیکھنے سے من میں شیطانیت بسنے لگتی ہے۔ ساتھ ہی پوپ فرانسس نے لوگوں کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ پورن دیکھنے کی خواہش انسان کی پاکیزہ روح کو متاثر کرتی ہے اور کمزور بنا دیتی ہے۔
Published: undefined
پوپ فرانس نے یہ بیان روم میں تعلیم حاصل کر رہے پادریوں سے خطاب کرتے ہوئے دیا۔ دراصل پوپ فرانسس سے سوال کیا گیا تھا کہ ڈیجیٹل یا سوشل میڈیا کا سب سے اچھا استعمال کس طرح کیا جانا چاہیے۔ اس تعلق سے جواب دیتے ہوئے عیسائی مذہبی پیشوا پوپ فرانسس نے کہا کہ سوشل میڈیا کا استعمال کیا جانا چاہیے، لیکن اس پر ضرورت سے زیادہ وقت برباد نہیں کرنا چاہیے۔ پھر انھوں نے اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ ’’بڑی تعداد میں لوگ ڈیجیٹل پورن دیکھ رہے ہیں، جس میں پریسٹ اور نن تک شامل ہیں۔ میں کریمنل پورنوگرافی (چائلڈ پورنوگرافی) کی بات نہیں کر رہا ہوں، وہ تو اخلاقی زوال کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ میری باتوں کا مطلب عام پورنوگرافی سے ہے، جو ڈیجیٹل کے ذریعہ سے ہر جگہ دستیاب ہے۔‘‘
Published: undefined
پوپ فرانسس کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا یا انٹرنیٹ کی دنیا کا استعمال ضرور کرنا چاہیے، لیکن اس پر بہت زیادہ وقت نہیں گزارنا چاہیے۔ وہ کہتے ہیں ’’میرے پاس ایک بھی موبائل فون نہیں ہے۔ ویسے موبائل کا استعمال ایک دوسرے سے اچھی اور مثبت باتیں کرنے کے لیے کیا جانا چاہیے۔‘‘ پوپ فرانسس مزید کہتے ہیں ’’ڈیجیٹل پورنوگرافی کے ذریعہ انسان کے دل میں شیطان آتا ہے۔ ایک صاف دل جس میں عیسیٰ مسیح رہتے ہوں، وہ کبھی پورن نہیں دیکھے گا۔‘‘ پھر پوپ فرانسس نے وہاں موجود سبھی لوگوں کو مشورہ دیا کہ اگر ان کے فون میں اس طرح کی چیزیں موجود ہیں تو سبھی کو ڈیلیٹ کر دیں، تاکہ ہاتھ میں لالچ کا ذریعہ ہی نہ رہے۔
Published: undefined
پورنوگرافی کے ساتھ ساتھ پوپ فرانسس نے بہت زیادہ موسیقی اور خبروں میں دل لگانے سے بھی لوگوں کو منع کیا۔ انھوں نے کہا کہ ضرورت سے زیادہ خبریں دیکھنے یا سنگیت سننے کی وجہ سے انسان کا من اپنے کام سے ہٹ جاتا ہے، اس لیے ان سبھی چیزوں کو ایک حد میں رکھنا چاہیے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined