نیویارک پولیس نے شہر میں سکھوں پر دو الگ الگ حملوں کے سلسلے میں دو لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔ پولیس محکمہ نے کہا کہ ایک 19 سالہ شخص ورنون ڈگلس کو جمعرات کو ایک 70 سالہ شخص پر 3 اپریل کو مبینہ طور سے حملہ کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ ’سکھ گٹھ بندھن‘ نے متاثرہ کی شناخت ایک ہندوستانی باشندہ نرمل سنگھ کی شکل میں کی۔
Published: undefined
حملے کی جانچ نیویارک پولیس کے ہیٹ کرائم ٹاسک فورس نے کی تھی اور ڈگلس پر مبینہ طور سے ہیٹ کرائم کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ پولیس نے منگل کو اسی رچمنڈ ہِل علاقے میں دو سکھ افراد پر حملے کے فوراً بعد 20 سالہ ہجکیاہ کولمین کو گرفتار کیا تھا۔ کولمین اور ایک دیگر شخص نے دونوں اشخاص کی پگڑی اتاری، حملہ کیا اور انھیں لوٹ لیا۔
Published: undefined
دوسرا حملہ ایک احتجاجی مظاہرہ کے دو دن بعد ہوا۔ نیویارک کے کئی لیڈروں نے سکھوں پر مبینہ حملوں کی مذمت کی۔ امریکی لیڈر چک شومر نے کہا کہ ’’جب کسی شخص کو اس کے پس منظر کے سبب پیٹا جاتا ہے اور چوٹ پہنچائی جاتی ہے کہ وہ کون ہے، اس کا مذہب، اس کی قومیت اور ذات کیا ہے، یہ امریکہ کے لیے ایک سیاہ دن ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’ہماری تاریخ کا سبق یہ ہے کہ ہمیں اس سے لڑنا چاہیے اور اس کے خلاف بولنا چاہیے۔‘‘
Published: undefined
سکھ گٹھ بندھن کے افسر نکی سنگھ نے دوسرے حملے کے بعد کہا کہ ’’سکھ پر حملے نئے نہیں ہیں، لیکن حال ہی میں ایک ہی جگہ پر بار بار ہونے والے حملے خصوصی طور پر مایوس کن اور قابل مذمت ہیں۔‘‘ واضح رہے کہ بدھ کے روز گورنر کیتھی ہوچل نے سکھ گٹھ بندھن کے ساتھ نفرت مخالف کرائم ریلی میں حصہ لیا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز