دیگر ممالک

’نیٹ فلکس‘ نے 300 ملازمین کو باہر کا راستہ دکھایا، بیشتر کا تعلق امریکہ سے

قابل ذکر ہے کہ تقریباً 11000 مستقل ملازمین والی کمپنی نیٹ فلکس نے کچھ ہفتے پہلے ہی مئی ماہ میں اپنے یہاں چھنٹنی کے پہلے دور میں سینکڑوں ملازمین کو باہر کا راستہ دکھایا تھا۔

نیٹ فلکس، تصویر آئی اے این ایس
نیٹ فلکس، تصویر آئی اے این ایس 

گزشتہ کچھ وقت سے نیٹ فلکس میں کام کر رہے ملازمین کی ملازمت پر خطرہ منڈلاتا ہوا محسوس کیا گیا ہے۔ کئی مواقع ایسے آئے جب لوگوں کو کمپنی سے باہر کا راستہ دکھایا گیا۔ تازہ ترین خبروں کے مطابق ایک بار پھر کمپنی نے 300 ملازمین کی چھنٹنی کی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ویڈیو اسٹریمنگ پلیٹ فارم نیٹ فلکس نے اس مرتبہ اپنے ہر ڈیپارٹمنٹ سے ملامزین کی چھنٹنی کی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ جن لوگوں کو ملازمت سے نکالا گیا ہے، ان میں بیشتر امریکہ سے تعلق رکھتے ہیں۔

Published: undefined

قابل ذکر ہے کہ تقریباً 11000 مستقل ملازمین والی کمپنی نیٹ فلکس نے کچھ ہفتے پہلے ہی مئی ماہ میں اپنے یہاں چھنٹنی کے پہلے دور میں سینکڑوں ملازمین کو باہر کا راستہ دکھایا تھا۔ مئی میں کمپنی نے اپنے 150 ملازمین اور کانٹریکٹ پر کام کر رہے درجنوں ملازمین و پارٹ ٹائم ورکرس کی چھٹی کر دی تھی۔ اس وقت نیٹ فلکس نے اپنے آریجنل سیریز ورٹیکل کے ٹاپ کریئٹیو پروفیشنلز سبیسٹین گبس اور نیگن سلماسی کو بھی ملازمت سے نکال دیا تھا۔ کمپنی کی طرف سے پہلے دور کی چھنٹنی کے دوران ہی یہ کہا گیا تھا کہ اس سال مزید چھنٹنیاں ہو سکتی ہیں۔

Published: undefined

واضح رہے کہ کمپنی اپنے ملازمین کی چھنٹنی کا فیصلہ اسٹاک مارکیٹ میں کمپنی کے کمزور ہوتے اسٹاک پرائس کو مستحکم کرنے کی کوششوں کے تحت کیا ہے۔ 2022 کے پہلے کوارٹر میں 2 لاکھ سبسکرائبرس کے نقصان کے بعد کمپنی کے شیئروں کی قیمت میں 20 فیصد تک کی گراوٹ درج کی گئی تھی۔ خبر رساں ایجنسی آئی اے این ایس کی ایک رپورٹ کے مطابق مارکیٹ کے ماہرین کا اندازہ ہے کہ 2022 میں اپریل سے جون کے دوسرے کوارٹر میں کمپنی کو 20 لاکھ سبسکرائبرس کا نقصان اٹھانا پڑ سکتا ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق کمپنی کے پاس مجموعی طور پر 38 ملین سے زیادہ پیڈ سبسکرائبرس ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined