نیپال کے وزیر اعظم پشپ کمل دہل ’پرچنڈ‘ کی مشکلات بڑھنے والی ہیں۔ ایسا اس لیے کیونکہ ان کے خلاف منگل کے روز سپریم کورٹ میں 10 سال پرانے مسلح جدوجہد کے معاملوں میں ایک رِٹ پٹیشن داخل کی گئی ہے۔ عرضی میں ماؤنواز جنگ (2006-1996) کے دوران مارے گئے 5 ہزار لوگوں کے قتل کے لیے پرچنڈ کو ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے اور ان کی گرفتاری اور معاملے کی جانچ کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ جنگ کی قیادت انھوں نے سی پی این-ماؤنواز پارٹی کے سربراہ کی شکل میں کیا تھا۔
Published: undefined
درجنوں کنبوں کے اراکین نے پرچنڈ کے بیان کی بنیاد پر عرضی داخل کی ہے کہ وہ جنگ کے دوران مارے گئے 5 ہزار افراد کی ذمہ داری لینے کے لیے تیار تھے۔ پرچنڈ نے کچھ سال قبل بیان دیا تھا جس میں انھوں نے کہا تھا کہ نیپال میں ماؤنواز انقلاب میں ہلاک 13 ہزار افراد میں سے وہ صرف 5 ہزار کی ذمہ داری لیں گے۔
Published: undefined
عرضی دہندگان میں سے ایک وکیل گیانیندر راج ارن کا کہنا ہے کہ انھوں نے عدالت جانے کا فیصلہ کیا ہے، کیونکہ دہل کے بیان سے کنبوں کو ٹھیس پہنچی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہم سیاست سے متاثر نہیں ہیں۔ عدالت جو بھی فیصلہ کرے گی، ہم اسے قبول کریں گے۔ سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ معاملے کی ابتدائی سماعت جمعرات کے لیے مقرر کی گئی ہے۔
Published: undefined
اس سے قبل جمعہ کو سپریم کورٹ نے انتظامیہ کو یہ کہتے ہوئے معاملہ درج کرنے کی ہدایت دی تھی کہ دورانِ جنگ کے معاملوں اور حقوق انسانی کے غلط استعمال سے چھوٹ نہیں دی جا سکتی ہے۔ معاملہ درج کرنے سے پہلے منگل کی صبح ماؤنواز پارٹیوں کے آٹھ گروپوں نے پرچنڈ کی قیادت میں ایک میٹنگ کی اور نیپال میں دہائیوں سے چلی آ رہی عوامی جنگ کے خلاف کسی بھی طرح کی سازش کے خلاف لڑنے کا فیصلہ کیا۔
Published: undefined
ماؤنوازوں نے جنگ چھوڑ دیا اور 2006 میں زمینی طور پر سیاست میں شامل ہو گئے اور امن معاہدہ پر دستخط کیا۔ معاہدہ میں چھ مہینے میں امن بحالی کے عمل کو پورا کرنے کا ارادہ کیا گیا تھا، لیکن یہ 17 سال سے نامکمل ہے۔ 17 سالوں میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے، اس لیے بین الاقوامی طبقہ نیپال میں امن بحالی کے عمل سے متعلق صورت حال کے بارے میں فکرمند ہے۔ ماؤنواز لیڈروں نے منگل کی میٹنگ کے دوران وسیع امن معاہدہ (سی پی اے) اور ملک میں سیاسی تبدیلی کے خلاف سرگرمیوں کا مقابلہ کرنے کی بھی تنبیہ کی۔
Published: undefined
ایڈووکیٹ آرن اور کلیان بدھاتھوکی کے ذریعہ داخل عرضی میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ پرچنڈ کو گرفتار کیا جانا چاہیے اور جانچ شروع کی جانی چاہیے۔ سپریم کورٹ کے جسٹس ایشور پرساد کھاتی واڑا اور ہری پرساد پھویال کی بنچ نے گزشتہ ہفتے پرچنڈ کے بیان کے خلاف رِٹ درج کرنے کا حکم دیا تھا۔ اسی حکم کے تحت منگل کو سپریم کورٹ میں ایک رِٹ درج کی گئی۔ اس درمیان جمعرات کو رِٹ پر سماعت ہونے کا امکان ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined