بی جے پی کی جانب سے ریاست کے مدرسوں کی امداد بند کرنے کے مطالبے پر آج ریاستی وزیربرائے اقلیتی امور نے سخت تنقید کی ہے اور کہا ہے کہ بی جے پی کے رہنما اس کے ذریعہ سماج میں سیاسی منافرت پھیلانے اور عوام میں بگاڑ پیدا کرنے کے لیے مدرسوں کی امداد بند کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں۔
Published: undefined
نواب ملک نے کہا کہ اس مطالبے کے پیچھے بی جے پی کا سماج میں سیاسی وفرقہ وارانہ منافرت پھیلانے کی منصوبہ بندی اس سے بھی ظاہر ہوتی ہے کہ ریاست میں پانچ سال تک ان کی ہی حکومت تھی اور اس وقت انہیں اس کا خیال کیوں نہیں آیا۔ انہوں نے کہا کہ مدرسوں میں تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ کو مین اسٹریم میں لانے کے لیے ریاضی، مراٹھی، ہندی وانگریزی جیسے نصاب پڑھانے کے لیے اساتذہ کو ہرماہ پانچ ہزار روپئے دیا جاتا ہے۔ یہ اسکیم ریاست میں عرصے سے جاری ہے۔ بی جے پی کی حکومت کے دور میں بھی یہ اسکیم جاری تھی اور اب یہی بی جے پی کے لوگ امداد بند کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں۔ ان کا یہ مطالبہ کتنا درست ہے؟ اس کا فیصلہ ریاست کی عوام کرے گی۔
Published: undefined
نواب ملک نے مزید کہا ہے کہ سیاسی مفاد حاصل کرنے اور فرقہ وارانہ منافرت پھیلانے کی غرض سے ہی بی جے پی کے لوگ یہ مطالبہ کررہے ہیں۔ مدرسوں کے امداد سے بی جے پی کے جن لوگوں کے پیٹ میں مروڑ اٹھی ہوئی ہے ان سے سوال کیا جانا چاہیے کہ اپنے دورِ اقتدار میں انہوں نے حج پر کیوں پابندی عائد نہیں کردی؟ بی جے پی کے لوگوں کو اس طرح کے مطالبے کرنے سے قبل غور کرنا چاہئے کہ ان کا مطالبہ کس قدر مناسب ہے۔ ویسے بھی ملک وریاست کی عوام بی جے پی فرقہ پرستی پر مبنی سیاست سے بخوبی واقف ہیں، اس طرح کی منافرت کی کوشش سے بی جے پی کا اب اپنے مقصد میں کامیاب ہوپانا مشکل ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined