مسجدوں میں لاؤڈ اسپیکر سے اذان دینا ایک معمول کی بات ہے، لیکن گزشتہ کچھ سالوں میں فرقہ پرست ذہنیتوں نے اس کے خلاف آواز اٹھائی ہے۔ کچھ ایسا ہی معاملہ جرمنی کے ایک شہر میں 5 سال پہلے دیکھنے کو ملا تھا اور اس سلسلے میں عدالتی فیصلہ اب برآمد ہوا ہے۔ دراصل جرمن کی ایک عدالت نے 5 سال تک چلی سماعت کے بعد ایک مسجد سے اذان کی آواز پر روک لگانے پر مبنی درخواست 23 ستمبر کو خارج کر دیا۔
Published: undefined
اس تعلق سے الجزیرہ نے ایک رپورٹ شائع کی ہے جس کے مطابق ترکی اسلامی طبقہ دیتب (Ditib) اب ایک بار پھر لاؤڈاسپیکر کا استعمال کر کے شمالی رائین-ویسٹوفیلیا ریاست کے اویر ایرکینسوک شہر میں نماز کے لیے اذان دے سکتا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ کچھ مقامی باشندوں نے اُس پرمٹ کے خلاف 2015 میں شکایت درج کرائی تھی جس میں مسلم طبقہ کو جمعہ کو دوپہر سے 2 بجے کے درمیان 15 منٹ لاؤڈ اسپیکر کا استعمال کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔
Published: undefined
شکایت کے بعد مسجد میں اذان دینے سے فوری طور پر پابندی لگا دی گئی تھی اور عدالتی کارروائی شروع ہو گئی تھی۔ یہ شکایت مسجد سے تقریباً 900 میٹر کی دوری پر رہنے والے ایک شادی شدہ جوڑے کے ذریعہ درج کرائی گئی تھی جنھوں نے کہا تھا کہ ان کے مذہب کی آزادی 'آواز' سے متاثر ہوئی۔ حالانکہ عدالت نے ان کی دلیل کو 5 سال کی سماعت کے بعد بالآخر خارج کر دیا۔
Published: undefined
پریزائڈنگ جج اینیٹ کلیسچنٹائیگر نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ "ہر سماج کو یہ قبول کرنا چاہیے کہ کبھی کبھی کسی کو پتہ چلے گا کہ دیگر لوگ اپنے اعتماد کا استعمال کرتے ہیں۔" انھوں نے ساتھ ہی کہا کہ "شکایت کے لیے کوئی بنیاد نہیں ہے۔ کسی کو بھی انھوں نے اپنے مذہب پر عمل کرنے کے لیے مجبور نہیں کیا۔"
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined