میانمار میں اس سال فروری میں ہوئے فوجی تختہ پلٹ کے خلاف چل رہے احتجاجی مظاہروں میں ہلاک ہونے والے جمہوریت حامی مظاہرین کی تعداد 500 سے زائد ہو گئی ہے۔ ایک نگرانی گروپ نے منگل کو یہ جانکاری دی۔ ڈی پی اے خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق پیر کو سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں 14 دیگر لوگوں کی جان چلی گئی اور اسسٹنٹ ایسو سی ایشن فار پالیٹیکل پریزنرس (اے اے پی پی) نے ابھی تک ملک گیر اموات کی تعداد 510 بتائی ہے۔
Published: undefined
میانمار میں بگڑتے حالات بین الاقوامی طبقہ کو فکر مند کر رہی ہے۔ خصوصی طور سے 27 مارچ کو ایک ہی دن میں 110 لوگوں کی موت کے بعد فکر کافی بڑھ گئی ہے۔ یوروپی یونین نے اسے ’یومِ دہشت‘ قرار دیا۔ علاوہ ازیں امریکی صدر جو بائڈن نے بھی اس واقعہ پر فکر کا اظہار کرتے ہوئے اپنا سخت رد عمل ظاہر کیا ہے۔
Published: undefined
جمہوریت حامیوں پر حالیہ بڑا ظلم ینگون کے جنوب ڈگن ٹاؤن شپ میں دیکھنے کو ملا ہے۔ یہاں اپنی آنکھوں سے خوفناک منظر دیکھنے والے لوگوں کا کہنا ہے کہ گزشتہ دو دنوں کے دوران علاقے میں فوج نے ایک خصوصی مہم کو انجان دیا ہے، جس سے پورا محلہ دہشت میں آ گیا ہے۔
Published: undefined
احتجاجی مظاہروں کے اہم گروپوں میں سے ایک ’دی جنرل اسٹرائک کمیٹی آف نیشنلٹیز‘ نے پیر کو میانمار کے ذاتی مسلح گروپوں سے مظاہرین کے حق میں کھڑے ہونے کی گزارش کی، جس کے بعد منگل کو اس طرح کے تین گروپوں نے اس اعلان کا نوٹس لیا ہے۔ ایک مشترکہ بیان میں انھوں نے فوج کے کاموں کی سخت مذمت کی اور کہا کہ وہ میانمار کے لیے لڑ رہے لوگوں کے اہل خانہ کے اراکین کے ساتھ اپنی ہمدردی ظاہر کرتے ہیں۔
Published: undefined
میانمار نیشنل ڈیموکریٹک الائنس آرمی، پلاؤنگ اسٹیٹ لبریشن فرنٹ اور اراکان آرمی نے ایک بیان میں کہا کہ فوج کو فوراً اپنے حملوں کو روکنا چاہیے اور سیاسی بات چیت میں شامل ہونا چاہیے۔ ان گروپوں نے جمہوریت بحالی کے حامی مظاہرین کے ساتھ فوج کے نرمی سے پیش آنے کو کہا ہے۔
Published: undefined
واضح رہے کہ جنوب مشرق ایشیائی ملک میانمار میں فی الحال فوج نے اپنا کنٹرول قائم کر لیا ہے اور برسراقتدار نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی پارٹی کی چیف آنگ سان سو کی کو یکم فروری سے نظربند کر کے رکھا گیا ہے۔ ان کے علاوہ ملک کے کئی اہم لیڈروں کو بھی حراست میں لے لیا گیا ہے۔ اس واقعہ کے بعد سے ہی میانمار میں جمہوریت کی بحالی کے لیے مظاہرے ہو رہے ہیں، جن پر فوج کا تشدد بھی لگاتار جاری ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined