مالدیپ کے پارلیمانی انتخابات میں محمد موئزو کی پارٹی پی این سی کو بڑی کامیابی ملی ہے جب کہ حزب اختلاف کی جماعت ایم ڈی پی کو مایوسی ہوئی ہے۔نیوز پورٹل ’اے بی پی‘ پر شائع خبر کے مطابق ایسا مانا جا رہا ہے کہ مالدیپ کے لوگوں نے ایک بار پھر ہندوستان مخالف موئزو کو پسند کیا ہے۔ مالدیپ کی 93 نشستوں والی پارلیمنٹ میں پی این سی کو 66 نشستیں حاصل ہوئی ہیں، جب کہ موئزو کی پارٹی کو مالے میں ہونے والے حالیہ میئر کے انتخابات میں عبرتناک شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
Published: undefined
دراصل، 20ویں عوامی مجلس کے لیے ووٹنگ اتوار کو مقامی وقت کے مطابق صبح 8 بجے سے شام 5:30 بجے تک ہوئی۔ کل 93 نشستوں پر ووٹنگ ہوئی، جس میں سےموئزو کی پارٹی پیپلز نیشنل کانگریس نے 66 نشستوں پر کامیابی حاصل کی۔ پی این سی نے کل 90 نشستوں پر مقابلہ کیا تھا، جب کہ مرکزی اپوزیشن جماعت مالدیوین ڈیموکریٹک پارٹی (ایم ڈی پی) کو 12 نشستوں پر قناعت کرنا پڑی۔ ایسے میں پی این سی نے اب مالدیپ کی پارلیمنٹ پر قبضہ کر لیا ہے۔ 8 نشستوں پر آزاد امیدواروں نے کامیابی حاصل کی ہے، باقی نشستیں دیگر چھوٹی جماعتوں نے جیتی ہیں۔
Published: undefined
گزشتہ سال محمد موئزو نے محمد صالح کو شکست دی تھی جس کے بعد وہ مالدیپ کے صدر بنے تھے لیکن مالدیپ کی پارلیمنٹ میں پی این سی کے پاس اکثریت نہیں تھی۔ پارلیمنٹ میں اکثریت نہ ہونے کی وجہ سے موئزو مالدیپ میں بڑی تبدیلیاں نہیں کر سکے۔ انتخابات سے قبل موئزو نے ملک کی عوام سے مالدیپ کی پارلیمنٹ میں اکثریت حاصل کرنے کی اپیل کی تھی۔ محمد موئزو کو چین نواز رہنما کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ ایسے میں موئزو مالدیپ میں بڑی تبدیلیاں کرنا چاہتے ہیں جو اب ان کے لیے آسان ہو گئی ہے۔ اب پارلیمنٹ میں ایم ڈی پی کی اکثریت ختم ہو چکی ہے۔ مالدیپ میں پارلیمانی انتخابات پانچ سال کے لیے ہوتے ہیں جب کہ صدارتی انتخابات الگ سے ہوتے ہیں۔
Published: undefined
اس الیکشن کا سب سے برا اثر مالدیپ اور ہندوستان کے تعلقات پر پڑنے والا ہے، کیونکہ موئزو کے صدر بننے کے بعد ہندوستان اور مالدیپ کے تعلقات پہلے ہی خراب ہوتے جارہے ہیں۔ اب پارلیمنٹ پر قبضہ کرنے کے بعد چین کو مالدیپ میں بڑے مواقع ملیں گے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق چین مالدیپ میں فوجی اڈہ بنانا چاہتا ہے۔ حال ہی میں مالدیپ اور چین کے درمیان کئی خفیہ معاہدوں پر دستخط ہوئے ہیں۔ چین نے مالدیپ کو مفت فوجی امداد فراہم کرنے کی بات کی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز