ملائیشیا کے سابق وزیر اعظم مآثر محمد اور ان کی اتحادی جماعتوں نے ملائیشیا کے قومی انتخابات میں 60 سال سے بلا تعطل برسراقتدار جماعت باریسان نیشنل پارٹی کو شکست دے کر سب کو حیرت میں ڈال دیا۔ ملائیشین وزیر اعظم نجیب رزاق کی جماعت باریسان نیشنل سن 1957 میں برطانیہ سے آزادی حاصل کرنے کے بعد سے ملائیشیا میں برسراقتدار تھی۔
حالیہ عرصے کے دوران نجیب رزاق پر بدعنوانی اور اقربا پروری کے الزامات کے باعث ان کی جماعت کی مقبولیت میں کمی واقع ہوئی تھی۔ مآثر محمد بائیس برس تک ملائیشیا کے وزیر اعظم رہنے کے بعد سیاست سے کنارہ کش ہو چکے تھے لیکن انہوں نے سیاست میں واپسی کا فیصلہ کرتے ہوئے ملکی اپوزیشن اتحاد کی قیادت سنبھالتے ہوئے رزاق کے خلاف انتخابات لڑنے کا فیصلہ کیا تھا۔
Published: 10 May 2018, 2:58 PM IST
اب تک کے نتائج کے مطابق مآثر محمد اور ان کی اتحادی جماعتوں نے گزشتہ روز ہونے والے انتخابات میں 121 نشستیں حاصل کر لی ہیں، جب کہ حکومت بنانے کے لیے انہیں 112 نشستیں درکار تھیں۔ دوسری جانب باریسان نیشنل کو محض 79 نشستیں حاصل ہو سکیں جب کہ گزشتہ انتخابات میں اسے 133 نشستیں حاصل تھیں۔
انتخابات میں کامیابی کے باوجود ملائیشیا کے بادشاہ نے حسب روایت فوری طور پر مآثر کو حلف اٹھانے کی دعوت نہیں دی تھی جس کے بعد سیاسی بے یقینی کی صورت حال پیدا ہوئی۔ تاہم مآثر محمد کا کہنا ہے کہ یہ تاخیر کچھ آئینی شقوں کی وضاحت نہ ہونے کے باعث پیدا ہوئی تھی۔ بانوے سالہ مآثر آج مقامی وقت کے مطابق شام پانچ بجے وزیر اعظم کے عہدے کا حلف اٹھا کر دنیا کے معمر ترین منتخب سربراہ حکومت بن جائیں گے۔
دوسری جانب نجیب رزاق نے انتخابات کے نتائج قبول کرتے ہوئے شکست تسلیم کر لی ہے۔ پریس کانفرنس کے دوران انتخابی نتائج سے مایوسی رزاق کے چہرے پر نمایاں تھی تاہم ان کا کہنا تھا، ’’میں عوام کے فیصلے کو تسلیم کرتا ہوں اور میری جماعت جمہوریت کے اصولوں پر کاربند ہے۔‘‘
Published: 10 May 2018, 2:58 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 10 May 2018, 2:58 PM IST