بغداد: عراق کے نیم خود مختار صوبہ کردستان میں انسداد دہشت گردی ایجنسی کے ایک بیان کے مطابق صوبائی دارالحکومت اربیل کے قریب ایک اہم شاہراہ پر ہونے والے ڈرون حملے میں تین افراد زخمی ہو گئے جب کہ حملے کے نتیجے میں متعدد گاڑٰیوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔
Published: undefined
بیان میں بتایا گیا ہے کہ جس مقام پر ڈرون حملہ ہوا وہ امریکی قونصل خانے کی نئی زیر تعمیر عمارت سے تین کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ متحدہ عرب امارات کے قونصل خانے اور اربیل کی صوبائی سکیورٹی فورسز’ آسائچ‘ کے ہیڈ کوارٹر سے سینکڑوں میٹر کے فاصلے پر ہے۔
Published: undefined
بیان میں کہا گیا ہے کہ اربیل میں بیرمام روڈ پر بدھ کی رات 9 بج کر 35 منٹ پر ایک مسلح ڈرون پھٹا جس کے نتیجے میں تین شہری معمولی زخمی ہوئے، جبکہ ایک ریستوران اور کئی کاروں کو نقصان پہنچا۔ کسی گروپ نے ابھی تک حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔ دوسری طرف کردستان کے صوبائی وزیر صحت سامان برزنجی نے ایک بیان میں کہا کہ ڈرون حملے میں تین شہری معمولی زخمی ہوئے ہیں جن کا اسپتال میں علاج کیا جا رہا ہے۔
Published: undefined
حملے سے متعلق عراقی وزیر اعظم مصطفیٰ الکاظمی نے کردستان کے وزیر اعلیٰ مسرور بارزانی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ کارروائی بعض شرپسند عناصر کی افراتفری کی منطق کو دوام بخشنے اور ریاستی مقامات پر حملوں کے اصرار کی ترجمانی کرتی ہے۔ الکاظمی نے مزید کہا کہ عراقی حکومت شہریوں کو ہر قسم کے ڈرانے دھمکانے اور قانون اور ریاست پر حملوں کو مسترد کرتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت عدم استحکام پیدا کرنے والوں کے تعاقب میں صوبائی حکومت کے ساتھ تعاون جاری رکھے ہوئے ہے۔
Published: undefined
اربیل میں ڈرون حملے پر عراقی صدر برھم صالح نے بھی اپنا رد عمل جاری کیا۔ انہوں نے اس حملے کی شدید مذمت کی اور اسے ایک مجرمانہ فعل اور شہریوں کی جان ومال کی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے کی منظم کوشش قرار دیا۔ ٹوئٹر پر ایک پیغام میں صدر برھم صالح نے عوامی طبقات کو متحد ہونے اور دہشت گردی کے خلاف سکیورٹی اداروں کی معاونت کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
Published: undefined
گذشتہ سال اربیل میں اسی طرح کے کئی حملے ہوئے، جن میں سے اکثر کی ذمہ داری کسی فریق نے قبول نہیں کی۔ مئی کے اوائل میں چھ کیٹوشا راکٹ اربیل گورنری میں ایک آئل ریفائنری سے ملحقہ علاقے میں گرے۔ اپریل کے شروع میں اربیل سے 20 کلومیٹر شمال مغرب میں واقع اس ریفائنری کو تین کیٹوشا راکٹوں کے ذریعے نشانہ بنایا گیا تھا تاہم کسی گروپ نے اس کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined