نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق ایرانی پاسداران انقلاب کے کمانڈر میجر جنرل محمد علی جعفری نے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کو بھی خبردار کیا ہے کہ انہیں ایرانی سیکورٹی فورسز پر حملہ کرنے والے سنی عسکریت پرست گروہوں کی معاونت کرنے پر ایران کی طرف سے ’انتقامی اقدامات‘ کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔ جبکہ ریاض حکومت اور متحدہ عرب امارات تہران حکومت کے ان الزامات سے انکار کرتے ہیں۔
Published: undefined
13 فروری کے روز جنوب مشرقی ایران میں پاکستانی سرحد کے قریب ایرانی دستوں پر کیے گئے ایک خود کش حملے میں پاسداران انقلاب کے 27 اہلکار شہید ہو گئے تھے۔ ایران کے اقلیتی بلوچ اور سنی عسکریت پسندوں کے گروہ ’جیش العدل‘ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی تھی۔ یہ گروہ ماضی میں بھی ایرانی سرحد پر ایسی کارروائیاں کرتا رہا ہے۔ تہران حکومت کے مطابق اس عسکریت پسند گروہ نے پاکستان میں اپنے محفوظ ٹھکانے بنا رکھے ہیں اور ایران ماضی میں بھی پاکستان سے اس گروہ کے خلاف کارروائی کے مطالبے کرتا رہا ہے۔
Published: undefined
ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی ’ارنا‘ میں شائع ہونے والے میجر جنرل محمد علی جعفری کے ایک بیان کے مطابق، ’’اگر پاکستان نے اپنی ذمہ داریاں نہ نبھائیں، تو ایران کو عالمی قوانین کے مطابق اپنی سرحدوں کی حفاظت کا اختیار حاصل ہے اور ہم دہشت گردوں کو سزا دینے کے لیے کارروائی کریں گے۔‘‘
Published: undefined
سرکاری ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے پاسداران انقلاب کے کمانڈر نے خطے میں تہران کے حریف ممالک سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کو بھی مورد الزام ٹھہرایا۔ ان کا کہنا تھا، ’’رجعت پسند علاقائی ریاستیں، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، امریکا اور اسرائیل کے احکامات پر ان (حملہ آوروں) کی پشت پناہی کر رہی ہیں۔‘‘
Published: undefined
تہران کی جانب سے یہ ردِ عمل ایک ایسے وقت پر سامنے آیا ہے، جب حال ہی میں پولینڈ کے دارالحکومت وارسا میں امریکا اور پولینڈ کی مشترکہ میزبانی میں ایران پر دباؤ بڑھانے کے لیے ایک کانفرنس کا انعقاد بھی کیا گیا تھا۔ اس کانفرنس میں کئی خلیجی ممالک کے علاوہ اسرائیل نے بھی شرکت کی تھی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined