سرکاری تحویل میں کام کرنے والے ٹیلی ویژن نے کہا ہے کہ حکام عارضی طور پر دونوں ایپلی کیشنز کو بلاک کر رہے ہیں، تاکہ زور پکڑتے مظاہرین کو کنٹرول کرکےامن قائم کیا جاسکے۔
واضح رہے کہ ایران میں ضروری اشیاء کی بڑھی ہوئی قیمتوں اور مبینہ بدعنوانی کے خلاف گزشتہ چار دنوں سے حکومت مخالف مظاہرے ہو رہے ہیں۔ پر تشدد مظاہروں کے دوران دو افراد ہلاک ہو ئے ہیں جبکہ متعدد زخمی بھی ہو گئے ہیں۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ پابندی لگانے کا مقصد ان عناصر کو روکنا ہے جو متعدد احتجاجی مظاہرین کی تصاویر اور وڈیو ز ان ایپلیکینز کے ذریعے شیئر کر رہے ہیں۔
Published: undefined
ایک ٹوئٹر پیغام میں 'ٹیلی گرام کے 'سی ای او نے بتایا کہ انتظامیہ کی جانب سے حکومت کی ایپلیکینز بندش کی اس درخواست پر دھیان نہ دیے جانے کے بعد، حکومت نے سروس کو ازخود روک دیا ہے۔
معروف مذہبی رہنما ، آیت اللہ محسن عسکری نے تہران میں ہزاروں افراد پر مشتمل حکومت کے حامی مظاہرین کو بتایا کہ دشمن سماجی میڈیا اور معاشی امور کے معاملات کے بہانے ایک نئی بغاوت بھڑکانا چاہتا ہے۔
ادھر صدر حسن روحانی نے مظاہروں پر پہلی بار عوامی طور پر اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے اپنی کابینہ سے کہا ہے کہ ایرانی عوام کو حکومت پر تنقید اور اس کے خلاف مظاہرہ کرنے کا پورا حق ہے لیکن یہ پرامن ہونا چاہئے۔
Published: undefined
صدر حسن روحانی نے اپنے بیان میں کہا کہ ایران کے عوام اپنے ملک اور آس پاس کے علاقہ کے حساس پوزیشن کو سمجھتے ہیں لہذا امید ہے کہ وہ قومی مفاد کو ذہن میں رکھ ہی کوئی قدم اٹھائیں گے۔
روحانی نے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران میں ہو رہے احتجاج کی حمایت میں تبصرہ کرنے پر کہا کہ جو ایرانی لوگوں کو دہشت گرد بتاتے ہیں، انہیں ہمارے ملک سے ہمدردی رکھنے کا کوئی حق نہیں ہے۔
غور طلب ہے کہ 2009 میں متنازعہ انتخابات کے خلاف مظاہروں کے بعد یہ پہلی بار ہے جب لوگوں نے اتنی بڑی تعداد میں سڑکوں پر اترکر اپنے غصہ کا اظہار کیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined