دیگر ممالک

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اسرائیل کے خلاف  قرارداد پر ہندوستان کی حمایت

ہندوستان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی ایک قرارداد کی حمایت کی ہے، جس میں اسرائیل سے گولان کی پہاڑیوں سے دستبرداری کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

 

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی (یو این جی اے) نے اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری شدید تنازع میں جنگ بندی کے دوران ایک اہم قرارداد منظور کر لی ہے۔نیوز پورٹل ’اے بی پی ‘ پر شائع خبر کے مطابق قرارداد میں  یہ مطالبہ کیا گیا  ہے کہ اسرائیل مقبوضہ گولان کی پہاڑیوں سے نکل جائے اور اپنا قبضہ ترک کر دے۔ ہندوستان نے اس تجویز کی حمایت کی ہے۔ یہ وہ علاقہ ہے جس پر یہودی قوم اسرائیل نے 1967 کی چھ روزہ جنگ میں شام سے قبضہ کیا تھا۔

Published: undefined

خبر رساں ایجنسی آئی اے این ایس کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر کے 91 ممالک نے اقوام متحدہ میں فلسطین کی حمایت میں اس قرارداد کی حمایت میں ووٹ دیا ۔ اس میں ہندوستان بھی شامل تھا۔ اس قرارداد میں گولان کی پہاڑیوں پر اسرائیل کے قبضے کو خطے میں منصفانہ، جامع اور دیرپا امن کی راہ میں رکاوٹ قرار دیا گیا۔ امریکہ اور اس کے اتحادیوں، برطانیہ، آسٹریلیا، کینیڈا اور اسرائیل اور بحرالکاہل کے کچھ جزیروں کے ممالک نے اس کے خلاف ووٹ دیا۔

Published: undefined

193 رکنی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 'مڈل ایسٹ کی صورتحال' کے ایجنڈا آئٹم کے تحت 'دی سیرین گولان' کے مسودے پر ووٹ دیا۔ یہ قرارداد مصر نے پیش کی تھی جسے ریکارڈ ووٹوں سے منظور کیا گیا تھا۔ جس میں 91 افراد حق میں، 8 مخالفت میں اور 62 افراد غیر حاضر رہے۔

Published: undefined

قرارداد کے حق میں ووٹ دینے والوں میں ہندوستان کے علاوہ بنگلہ دیش، بھوٹان، چین، ملائیشیا، مالدیپ، نیپال، روس، جنوبی افریقہ، سری لنکا اور متحدہ عرب امارات شامل تھے۔ جبکہ غیر حاضر رہنے والے ممالک میں یورپی یونین کے رکن، کئی دیگر یورپی ممالک اور جاپان شامل تھے۔

Published: undefined

خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کی رپورٹ کے مطابق قرارداد میں گہری تشویش کا اظہار کیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ سلامتی کونسل اور جنرل اسمبلی کی متعلقہ قراردادوں کے برعکس اسرائیل شام کے گولان سے پیچھے نہیں ہٹا، جس پر اس نے 1967 سے قبضہ کر رکھا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined