روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ کا اثر پوری دنیا پر پڑ رہا ہے، لیکن یوکرین کی حالت کچھ زیادہ ہی خستہ ہوتی جا رہی ہے۔ یوکرین کی حالت زار کا اندازہ اسی بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اس کا خزانہ تیزی کے ساتھ خالی ہو رہا ہے اور موجودہ حالت یہ ہے کہ فوجیوں کی تنخواہ ادائیگی بھی محال ہے۔ یوکرین کی معاشی صورت حال کو پیش نظر رکھتے ہوئے کہا جا سکتا ہے کہ اگر اسے فوری معاشی مدد نہیں ملی تو فوجیوں کو ستمبر کی تنخواہ نہیں مل پائے گی۔
Published: undefined
روس کے ساتھ جنگ شروع ہونے کے بعد سے ہی یوکرین سب سے زیادہ پیسہ اپنے ڈیفنس پر خرچ کر رہا ہے۔ یوکرین کا ڈیفنس بجٹ تقریباً 50 بلین ڈالر کا ہے، لیکن سال ختم ہونے سے پہلے ہی خزانہ خالی ہو چکا ہے۔ یوکرین کو تقریباً 60 بلین ڈالر کی ضرورت ہے تاکہ فوجیوں کو تنخواہ دی جا سکے۔ ان کا علاج اور ان کی وردی و دیگر ضروریات کے یلے بھی یوکرین کو فنڈ کی ضرورت ہے۔ ڈیفنس سیکٹر کے سامنے لگاتار پیش آ رہے معاشی بحران کے سبب وزیر دفاع رستم امیروف نے صدر زیلینسکی سے ناراضگی کا اظہار بھی کیا ہے۔
Published: undefined
جمعہ (6 ستمبر) کے روز یوکرین کی ڈیفنس کمیٹی کی چیئروومن نے کہا کہ ہمیں وزارت دفاع نے جانکاری دی ہے کہ ان کے پاس فنڈ نہیں ہے اور ان کے پاس فوجیوں کو تنخواہ دینے تک کا بجٹ نہیں بچا ہے۔ اس سے قبل بھی اگست ماہ میں یوکرین کے وزیر اعظم ڈینس شمیہل نے اس بات کا اعلان کیا تھا کہ ملک کے ڈیفنس سیکٹر کو بھی معاشی بحران کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور انھیں اس وقت 12 بلین ڈالر کی ضرورت تھی۔
Published: undefined
اس معاشی بحران کو دیکھتے ہوئے یوکرین کے صدر زیلینسکی نے امریکہ سے مدد کا مطالبہ کیا ہے۔ دراصل جمعہ کو جرمنی کے ریمسٹن بیس میں یوکرین ڈیفنس کانٹریکٹ گروپ کی ایک میٹنگ ہوئی جس میں یوکرین، امریکہ سمیت کئی ممالک شامل ہوئے۔ اس میٹنگ میں یوکرین کے صدر زیلینسکی اور امریکی وزیر دفاع لائڈ آسٹن کی ملاقات ہوئی۔ صدر نے امریکہ کے وزیر دفاع سے مدد کا مطالبہ کیا۔ وزیر دفاع لائڈ آسٹن کا کہنا ہے کہ یوکرین کو امریکہ سیکورٹی امداد کے یے 250 املین ڈالر فراہم کرے گا۔ علاوہ ازیں اسلحوں سے متعلق زیلینسکی کے مطالبہ پر کناڈا سے حمایت ملی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined