گزشتہ دنوں بحیرۂ روم سے اٹھے طوفان ’ڈینیل‘ نے لیبیا میں ایسی تباہی مچائی ہے جس کا ازالہ ممکن نظر نہیں آ رہا۔ اس طوفان کے بعد لیبیائی عوام پر پانی نے زبردست تباہی مچائی ہے اور ہزاروں جانیں سیلاب کی نذر ہو گئی ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق اب تک 5000 سے زائد اموات ہو چکی ہیں اور 10 ہزار سے زیادہ لوگ لاپتہ ہیں۔ حالات کچھ ایسے پیدا ہو گئے ہیں کہ قبرستانوں کے سامنے لاشوں کا ڈھیر ہے اور ان کی تدفین کے لیے قبرستان میں جگہ نہیں۔
Published: undefined
پہلے سے ہی معاشی بدحالی کا سامنا کر رہے ملک لیبیا پر طوفان کے دور رَس اثرات مرتب ہوتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔ ڈینیل طوفان کے بعد جو زوردار بارش ہوئی ہے، اس نے اچانک سیلاب والے حالات پیدا کر دیے اور مشرقی لیبیا کے کئی شہروں میں زبردست تباہی کا منظر دیکھنے کو مل رہا ہے۔ بارش اور سیلاب کے بعد کچھ علاقوں میں پشتے ٹوٹ گئے ہیں جن کا پانی آس پاس کے علاقوں میں پھیل گیا۔ سب سے زیادہ نقصان ڈیرنا علاقہ کا ہوا ہے جہاں سب سے زیادہ ہلاکتیں سامنے آئی ہیں۔ اس علاقے سے تقریباً 20 ہزار افراد نقل مکانی پر مجبور ہوئے ہیں۔
Published: undefined
بتایا جا رہا ہے کہ آنے والے وقت میں ڈیرنا کو مزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ یہاں ہلاکتوں کی تعداد بھی بڑھ سکتی ہے کیونکہ شہر کا ایک چوتھائی حصہ پوری طرح سے تباہ ہو گیا ہے۔ سوشل میڈیا پر ڈیرنا شہر کی کچھ کچھ ویڈیوز وائرل ہو رہی ہیں جن میں گاڑیاں اور عمارتیں پانی میں بہتی ہوئی دیکھی جا سکتی ہیں۔ پورے کے پورے محلے اس سیلاب میں بہہ گئے۔ سیلاب نے پشتوں کو توڑ دیا اور تقریباً ایک لاکھ کی آبادی والے اس شہر کو تقریباً نیست و نابود کر دیا۔
Published: undefined
مشرقی لیبیا حکومت کے وزیر صحت عثمان عبدالجلیل کا کہنا ہے کہ لیبیا میں اس وقت حالات انتہائی خوفناک ہیں۔ شہر کے کئی حصوں میں لاشیں زمین پر پڑی ہوئی ہیں اور اسپتالوں میں بھی لاشوں کا انبار لگا ہوا ہے۔ ڈیرنا کا تذکرہ کرتے ہوئے عبدالجلیل نے بتایا کہ وہاں اب تک ہزاروں لاشوں کی تدفین ہو چکی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined