یوروپی ممالک میں بھانگ رکھنا اور اس کا استعمال کرنا غیر قانونی ہے۔ لیکن نئے سال کی دستک سے پہلے جرمنی کی حکومت نے اپنے ملک کے نوجوانوں کی ’موج-مستی‘ کو دھیان میں رکھتے ہوئے ایک بڑا قدم اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ جرمنی کے وزیر صحت کارل لاٹربیک نے بدھ کے روز ایک قرارداد پیش کیا ہے جس میں 30 گرام ’بھانگ‘ (نشیلی شئے) رکھنے کو جرم کے درجہ سے باہر رکھنے کی بات کہی ہے۔ ساتھ ہی وزیر صحت نے اپنی تجویز میں اس بات کا تذکرہ کیا ہے کہ نوجوان نسل کی تفریح کا خیال رکھتے ہوئے بازاروں میں اسے فروخت کیے جانے کی اجازت دی جانی چاہیے۔
Published: undefined
وزیر صحت کارل لاٹربیک نے اپنے قرارداد میں ’بھانگ‘ کا خصوصی طور پر تذکرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس منصوبہ کے تحت لوگوں کو بھانگ کے تین پودے اُگانے تک کی اجازت ہوگی، ساتھ ہی کوئی بھی شخص 20 سے 30 گرام تک بھانگ ہی اپنے پاس رکھ سکتا ہے۔ یعنی اس وزن سے زیادہ بھانگ رکھنا قابل سزا جرم ہوگا۔ وزیر صحت نے ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ اس قرارداد کے پیش ہونے کے بعد جرمنی یوروپ کا پہلا ایسا ملک ہوگا جو بھانگ کو منظوری دے رہا ہے۔
Published: undefined
حالانکہ بھانگ رکھنے اور استعمال کرنے کی آزادی فوری طور پر ملتی ہوئی معلوم نہیں ہو رہی ہے۔ لاٹربیک کا کہنا ہے کہ یہ قرارداد یوروپ کے لیے ایک ماڈل کی شکل میں کام کر سکتا ہے، لیکن یہ قانون 2024 سے پہلے اثرانداز نہیں ہوگا۔ لاٹربیک نے بھانگ رکھنے کو منظوری دیے جانے کو لے کر تیار کیے گئے منصوبہ کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ ’’اس منصوبہ کے تحت لائسنس مہیا کرائی جائے گی۔ جن اشخاص کے پاس لائسنس ہوگا وہی بھانگ کی زراعت کر پائیں گے اور وہی بھانگ فروخت بھی کر پائیں گے۔ ایسا کر کے یوروپ میں بھانگ کی کالابازاری سے بھی نمٹنے کا منصوبہ ہے۔‘‘
Published: undefined
اس سلسلے میں سی این این نے ایک تفصیلی رپورٹ شائع کی ہے جس کے مطابق وزیر صحت نے کہا ہے کہ ابھی اس قانون کو منظور کرنے کے عمل میں کئی دقتیں ہیں۔ جرمنی کی تین اتحادی پارٹیاں اب یہ جائزہ لیں گی کہ کیا اس منصوبہ کو بین الاقوامی سطح پر قبول کیا جائے گا! ساتھ ہی اس قانون کا ڈرافٹ کچھ اس طرح تیار کرنا ہوگا تاکہ اسے بین الاقوامی قانون بھی قابل قبول قرار دے۔ وزیر صحت کا کہنا ہے کہ ’’میں اپنی طرف سے یہ یقین دلا سکتا ہوں کہ اگر سب کچھ ٹھیک رہا تو 2024 تک اس قانون کو ہم پاس کر سکیں گے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined